بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہم بستری اور اس کے مثل خیالات کی بنا پر شرم گاہ سے نکلنے والے پانی کا حکم


سوال

اگر شادی کی تاریخ طے ہونے کے بعد شادی کے بعد کے خیالات مثلا ہم بستری سے متعلق خیال آئے اور پھر لیکوریا نکل آئے تو کیا غسل کرنا ضروری ہوجاتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر ہم بستری یا اس کے مثل  چیزوں کے خیالات سے اِنزال نہیں ہوا  اور  شہوت کے ساتھ منی نہیں نکلی،  بلکہ صرف یہ  پانی (لیکوریا ) نکلا  تو غسل واجب نہیں ہوا، البتہ اگر ان خیالات کی بنا  پر شہوت کا اتنا غلبہ ہوجائے کہ انزال ہوجائے اور  منی خارج ہوجائے تو غسل واجب ہوگا۔

واضح رہے کہ  نکاح سے پہلے منگیتر بھی اجنبی کے حکم میں ہے، لہٰذا اپنے ارادے اور اختیار سے اس کے بارے میں ایسے خیالات لانا جائز نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

منگیتر کے بارے میں نکاح کے بعد کے تصور سے لذت حاصل کرنا

رخصتی سے پہلے منگیتر کو دل میں یاد کرنا اور تحائف بھجوانا

  الدر المختار میں ہے:

"«(وفرض) الغسل (عند) خروج (مني) من العضو وإلا فلا يفرض اتفاقا؛ لأنه في حكم الباطن (منفصل عن مقره) هو صلب الرجل وترائب المرأة، ومنيه أبيض ومنيها أصفر، فلو اغتسلت فخرج منها مني، وإن منيها أعادت الغسل لا الصلاة وإلا لا (بشهوة) أي لذة ولو حكما كمحتلم، ولم يذكر الدفق ليشمل مني المرأة؛ لأن الدفق فيه غير ظاهر."

(فتاوی شامی،کتاب الطہارت  ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۵۹،ایچ ایم سعید)

الفتاوى العالمكيرية  میں ہے:

"«(الفصل الخامس في نواقض الوضوء) منها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط»."

(کتاب الطہارت باب اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۹،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں