ایسی نشید سننا کیسا ہے جس کے بیک گراونڈ میں ہمنگ ہوتی ہے ؟ براہِ کرم اس کے بارے میں آگاہی فرما دیں!
واضح ہو کہ ہمنگ (Humming) یعنی ہونٹوں کو بند کر کے منہ سے آواز نکالنا، یہ دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک ایسی آواز جس میں ایسا ترنم پیدا کیا جائے جس کی موسیقی کے آلات سے مشابہت ہو، اور دوسری ایسی آواز یا ترنم جس میں موسیقی کے آلات سے مشابہت نہ ہو۔ شرعی طور پر پہلی صورت ناجائز ہے اور دوسری جائز ہے۔
صورتِ مسئولہ میں کسی بھی نشید میں ایسی ہمنگ ہو جس کے ترنم میں موسیقی کے آلات کی مشابہت ہو، اس کا سننا ناجائز ہے۔ اور اگر وہ دینی نشید ہو تو اس کی قباحت مزید بڑھ جائے گی۔
اور اگر ایسی ہمنگ ہو جس کے ترنم میں موسیقی کے آلات کی مشابہت اور اثرات نہ ہوں، اس کا سننا جائز ہے۔
نوٹ: سائل نے ایسی اناشید کے حوالے سے ایک لنک بھی بھیجا ہے، اس حوالے سے واضح رہے کہ یہ اصولی جواب ہے۔ ہمارے دار الافتاء سے عموماً کسی خاص شخص یا اس کے افعال کے متعلق فتوی جاری نہیں کیا جاتا۔
العقود الدرية میں ہے :
"وسئل أبو يوسف عن الدف أتكرهه في غير العرس لمثل المرأة في منزلها، والصبي (قال) : لا أكرهه وأما الذي يجيء منه اللعب الفاحش، والغناء فإني أكرهه إلى أن قال أي العيني وقال المهلب الذي أنكره أبو بكر - رضي الله تعالى عنه - كثرة التنغيم وإخراج الإنشاد عن وجهه إلى معنى التطريب بالألحان ألا ترى أنه لم ينكر الإنشاد وإنما أنكر مشابهته الزمر بما كان في الغناء الذي فيه اختلاف النغمات وطلب الإطراب فهو الذي يخشى منه وقطع الذريعة فيه أحسن وما كان دون ذلك من الإنشاد ورفع الصوت حتى لا يخفى معنى البيت وما أراده الشاعر بشعره فغير منهي عنه.وقد روي عن عمر - رضي الله تعالى عنه - أنه رخص في غناء الأعراب وهو صوت كالحداء يسمى النصب إلا أنه رقيق. اهـ."
(الحظر والإباحة، فائدة من البدع المنكرة، ج2، ص326، دار المعرفة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144402101120
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن