بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

حورِ عین نام رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام  "حور عینا"  رکھنا ہے،  یہ نام اسلامی اعتبار سے ٹھیک ہے؟

جواب

 حورِ عینا کا صحیح تلفظ  یا تو "حُورِ عِین" (یعنی آخر میں الف نہیں ہے، نون ساکن ہے) اور اس  کا معنی "سیاہ چشم عورتیں" ہے، جن کی آنکھوں کی سفیدی نہایت سفید اور سیاہی نہایت سیاہ ہو، قرآنِ کریم میں بھی (یعنی سورہ دخان، آیت:54 میں) یہ لفظ استعمال ہوا ہے، اس اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے۔

یا اس کا صحیح تلفظ "حَورَاء عَینَاء" ہے، اور اس کا معنی ہے:سیاہ چشم عورت، حدیث شریف میں یہ لفظ مستعمل ہے، لہذا اس اعتبار سے بھی لڑکی کا نام حوراء عیناء رکھنا درست ہے۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبی) میں ہے:

"كَذَلِكَ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ" (54) 

"وَقَالَ أَبُو عَمْرٍو: الْحَوَرُ أَنْ تَسْوَدَّ الْعَيْنُ كُلُّهَا مِثْلَ أَعْيُنِ الظِّبَاءِ وَالْبَقَرِ. قَالَ: وَلَيْسَ فِي بَنِي آدَمَ حَوَرٌ، وَإِنَّمَا قِيلَ لِلنِّسَاءِ: حُورُ الْعِينِ لِأَنَّهُنَّ يُشَبَّهْنَ بِالظِّبَاءِ وَالْبَقَرِ. وَقَالَ الْعَجَّاجُ:بِأَعْيُنٍ مُحَوَّرَاتٍ حُورِ . يَعْنِي الْأَعْيُنَ النَّقِيَّاتِ الْبَيَاضِ الشَّدِيدَاتِ سَوَادِ الْحَدْقِ. وَالْعِينُ جَمْعُ عَيْنَاءَ، وَهِيَ الْوَاسِعَةُ الْعَظِيمَةُ الْعَيْنَيْنِ."

(سورة الدخان،رقم الآية:54، ج:16، ص:153، ط:دارالكتب المصرية)

المعجم الأوسط للطبرانی میں ہے:

 

"عن عقبة بن عامر الجهني قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لما عرج بي إلى السماء الدنيا دخلت جنة عدن، فوقعت في يدي تفاحة، فلما وضعتها في يدي انفلقت عَنْ حَوْرَاءَ عَيْنَاءَ مُرْضِيَةٍ، أشفار عينها كمقاديم أجنحة النسور، قلت لها: من أنت؟ قالت: أنا للخليفة من بعدك»"

(باب الباء، من اسمہ بکر، رقم الحدیث:3089، ج:3، ص:261، ط:دارالحرمین)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں