تجدید نکاح کی کن کن مواقع پر لازمی ضرورت ہوتی ہے ؟کیا کوئی میاں بیوی سال سے زائد عرصہ ایک دوسرے سے ناراض ہوں، مباشرت و بول چال بھی بند ہو اور علیحدہ کمروں میں سوتے ہوں، ضرورت کی بات بچوں کے ذریعے ایک دوسرے تک پہنچاتے ہوں تو اب ان کی صلح کی صورت میں تجدید نکاح ضروری ہے یا بغیر اس کے بھی مباشرت کر سکتے ہیں؟
تجدیدِ نکاح کا مطلب ہے از سر نو نکاح کرنا، یا نکاح کو نیا کرنا، درج ذیل چند صورتوں میں تجدید نکاح کرنا لازم ہے:
ان صورتوں میں اگر میاں بیوی دوبارہ باہمی رضامندی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ عقد کرنا پڑے گا۔
اور اگر مذکورہ بالا صورتوں میں سے کوئی صورت پیش نہیں آئی،بلکہ صرف میاں بیوی میں ناراضی کی وجہ سے بول چال بند تھی اور ایک سال تک دونوں نے آپس میں کوئی تعلق قائم نہیں کیا تو صرف اس کی وجہ سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، بلکہ نکاح قائم ہے اور تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے اور وہ دونوں صلح کرنے کے بعد بغیر تجدید نکاح کے ہم بستری بھی کر سکتے ہیں۔
البتہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرنا جائز نہیں ہے، لہذا آئندہ بول چال بند کرنے سے اور قطع تعلقی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
صلہ رحمی کے فضائل اور قطع رحمی پر وعیدیں
فتوی نمبر : 144212202201
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن