ابتسم نام رکھنا کیسا ہے؟
لفظ"ابتسم"عربی زبان میں دو طرح استعمال ہوتا ہے،سین کے زبر کے ساتھ یعنی إبتسَم( صیغہ ماضی)،اور سین کے زیر کے ساتھ یعنی"إبتسِم" (صیغہ امر)،اوردونوں صورتوں میں اس کے معنی بادل سے بجلی چمکنا،اور مسکرانا،تاہم پہلی حالت میں ماضی کا صیغہ اور دوسری میں امر کا صیغہ ہے،زیر نظر مسئلہ میں ماضی یا امر کے صیغہ کے ساتھ نام رکھنے کی بجائے مبالغہ کے صیغہ کے ساتھ نام رکھا جائے یعنی "بسّام"تو اس کا معنی ہے خوب مسکرانے والا۔
بَسَّام : (معجم الغني):
"(صِيغَة فَعَّال لِلْمُبالَغَةِ).
1- وَلَدٌ بَسَّامٌ :كَثيرُ الاِبْتِسامِ.
2- اِسْمُهُ بَسَّامٌ : اِسْمُ عَلَمٍ لِلْمُذَكَّرِ."
"القاموس الوحید "میں ہے:
’’إبتسم:بادل سے بجلی چمکنا،مسکرانا۔‘‘
(ص:166، ط:ادارہ اسلامیات)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144403101562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن