بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مدرس حاضری کے باوجود ادارے کا ضابطہ مکمل نہ کرسکا تو تنخواہ کی کٹوتی کا حکم


سوال

میں کئی عرصہ سے ایک ادارے میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہا ہوں،ہمارے ادارے میں پہلے حاضری رجسٹر پر درج کرنا ہوتی تھی،اور اگر کوئی استاذ تاخیر سے آۓ یا جلدی چلا جاۓ تو ان کی تنخواہ میں وقت کے  مطابق کٹوتی کی جاتی تھی،کچھ عرصہ قبل ادارے نے حاضری نظام کی بہتری کے لیے  رجسٹر کے ساتھ فنگر پرنٹ حاضری کا نظام متعارف کروایا،جس میں دونوں حاضریوں(رجسٹر اور فنگر پرنٹ) کا اندراج ضروری قرار پایا،اب مسئلہ یہ ہے کہ بعض اوقات شام کو روانگی کے وقت اساتذہ رجسٹر میں حاضری تو لگاتے ہیں لیکن بائیو میٹرک حاضری لگانابھول جاتے ہیں یا فنگر صحیح طور پر اسکین نہ ہونے کی وجہ سے حاضری کا اندراج نہیں ہوپاتا،ان دونوں صورتوں میں ادارہ پورے دن کی تنخواہ کاٹ لیتا ہے،کیا ادارہ ایسی صورت میں پورے دن کی تنخواہ کاٹنے کا حق رکھتا ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً اساتذہ پورے دن ادارے کے ضابطے کے موافق ادارے میں حاضر ہوں،صرف شام کو جاتے وقت بائیو میٹرک حاضری لگانا بھول جائیں یا فنگر درست اسکین نہ ہونے کی وجہ سے حاضری نہ لگ سکے،تو ایسی صورت میں ادارہ کے لیے ایسے استاذ کی پورے  دن کی تنخواہ کاٹنا جائز نہیں ہے۔تاہم ایسی پریشانی کی صورت میں اساتذہ کو چاہیے کہ وہ ادارے کے منتظمین کو بروقت آگاہ کردیں،تاکہ بعد میں پریشانی یا بداعتمادی کا سامنا نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة۔۔۔وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل."

(كتاب الاجرة، باب ضمان الأجير، ج:6 ، ص:69-70، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144604102765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں