بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں ڈراما دیکھنا


سوال

عدت میں موبائل پر ڈراما دیکھا جاسکتا ہے ؟اور لوگ کہتے ہیں کہ ڈرامے میں آدمی ہمیں نہیں دیکھ سکتے اس لیے موبائل پر ڈراما دیکھ سکتے ہیں ، یہ درست ہے ؟

جواب

عدت میں عدت کے علاوہ عام ایام میں ،دونوں صورتوں میں کسی بھی قسم کا ڈراما یا فلم دیکھنا جائز نہیں، موبائل پر اگرچہ سامنے اسکرین پر نظر آنے والے مناظر میں موجود افراد آپ کو نہیں دیکھ رہے ، لیکن دیکھنے والے کے لیے بھی موبائل اسکرین پر ان مناظر اور تصاویر/ویڈیوز کا دیکھنا حرام ہے ۔ 

الدر المختار میں ہے:

"قلت: وفي البزازية: استماع صوت الملاهي - كضرب قصب، ونحوه - حرام؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: "استماع الملاهي معصية، والجلوس عليها فسق، والتلذذ بها كفر" أي: بالنعمة، فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة، لا شكر، فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لايسمع؛ لما روي أنه عليه الصلاة والسلام أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه، وأشعار العرب لو فيها ذكر الفسق تكره، اهـ أو لتغليظ الذنب، -كما في الاختيار -، أو للاستحلال، - كما في النهاية -".

( كتاب الحظر و الإباحة،ج:6،ص:348-349،ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں