بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران اجنبی سے پیار محبت کی باتیں کرنا


سوال

میں نے شوہر سے طلاق لے لی؛ کیوں کہ  میں کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی۔ اور عدت کے دوران میں نے اپنے ہونے والے شوہر سے فون اور ایس ایم ایس روزانہ پر پیار اور محبت بات کی۔ میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری عدت ہو گئی ہے یا میں دوبارہ شروع کروں گی۔ کیا میں عدت کے دوران ہونے والے شوہر سے پیار اور محبت کی بات کر سکتی ہوں جو میں پہلے ہی کر چکی ہوں؟

جواب

عدت اور اس کی پابندیوں کو پورا کرنا شریعت کا حکم ہے،شریعت کے  حکم کو ایک اجنبی اور نا محرم سے اس طرح کی بات چیت کر کےجو کہ عدت کے علاوہ بھی جائز نہیں ہے پامال کرنا ہرگز  ہر گز جائز نہیں ہے،نیز اس طرح کی بات چیت کرنے سے حرام کاری کے وقوع کا قوی اندیشہ ہے،لہذا توبہ واستغفارکریں،اور آئندہ بھی اس سے بچیں،باقی اگر عدت تین ماہواری گذر چکی ہے تو دوبارہ عدت گزارنا لازم نہیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، و لايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ".

( ‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج 6، ص 369، ط: سعيد)

وفیہ ایضاً:

"(تحد) بضم الحاء وكسرها كما مر (مكلفة مسلمة - ولو أمة - منكوحة) بنكاح صحيح ودخل بها......(إذا كانت معتدة بت، أو موت) وإن أمرها المطلق، أو الميت بتركه لأنه حق الشرع، إظهارا للتأسف على فوات النكاح (بترك الزينة)......

قوله: لأنه حق الشرع) أي فلا يملك العبد إسقاطه ولأن هذه الأشياء دواعي الرغبة وهي ممنوعة عن النكاح، فتجتنبها لئلا تصير ذريعة إلى الوقوع في المحرم هداية ط."

(باب العدۃ،فصل فی الحداد،ج3،ص531،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں