بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

افطاری کو وقت پر کرنے کا حکم


سوال

اگر شیعہ دوست کے ساتھ بیٹھ کر افطاری کی جائے تو اس کے ٹائم کے مطابق افطار کیا جائے یا اپنے اہلسنت مسلک کے مطابق ؟

جواب

واضح رہے کہ غروبِ آفتاب کے بعد افطار جلدی کرنا خاتم النبیین ﷺ کی عاداتِ شریفہ میں سے ہے،اسی طرح حضرت سہل بن سعد نبي کریمﷺ کا فرمان نقل فرماتے ہیں کہ:لوگ جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گےخیر پر رہیں گے،لہذا صورتِ مسئولہ میں غروب آفتاب کے بعد کسی بھی شخص کی وجہ سے افطار میں ہرگز تاخیر نہیں کی جائے۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"ثلاث من أخلاق النبوۃ ؛تعجیل الإفطار،وتأخیر السحور، ووضع الیمین علی الشمال في الصلوۃ."

(باب وضع اليد على الأخرى، ج:2، ص:105، ط: دار الفكر۔بيروت)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن سهل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الناس بخير " أي موصوفين بخير كثير أو المراد بالخير ضد الشر والفساد " ما عجلوا الفطر " أي ما داموا على هذه السنة، ويسن تقديمه على الصلاة للخبر الصحيح به ... ويؤيده ما صح أن الصحابة كانوا أعجل الناس إفطارا وأبطأهم سحورا."

(کتاب الصوم، باب في مسائل متفرقة من كتاب الصوم ج:4، ص:1381، ط: دار الفكر، بيروت)

بخاری شریف میں ہے:

"عن ‌سهل بن سعد : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر."

(باب تعجيل الإفطار، ج:3، ص:36، ط: السلطانية بولاق مصر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں