بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

احتکار اور اکتناز کی صورتیں


سوال

احتکار اور اکتناز کی جدید صورتیں کیا ہیں؟

جواب

اکتناز: اس مال کو کہاجاتاہے جس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی ہو اگر چہ وہ پوشیدہ اور زمین میں دفن کیا ہوا نہ ہو،لہذا ہر وہ صورت جو زکوٰۃ کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اختیار کی جائے وہ اکتناز میں شامل ہوگی ۔

احتکار:غلہ  یا کوئی اور چیز جو لوگوں کی ضرورت ہو اس کو روکے رکھنا اس وقت تک جب تک کہ اس کی قیمت نہیں بڑھتی ، البتہ احتکار(ذخیرہ اندوزی)کن چیزوں میں متحقق ہوتاہے اور صورتیں کیا ہیں، تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ:جن چیزوں میں درج ذیل صفات پائی جائیں ان کی ذخیرہ اندوزی منع ہے:

۱۔وہ چیز عرف عام میں انسان یا جانور کی غذا کے طور پر استعمال ہوتی ہو۔

۲۔یہ اشیاء ایسے مقامات سے خریدی گئی ہوں جن  کی پیداوار اس شہر میں آتی ہو۔

۳۔ان کو ذخیرہ کرنے میں شہر والوں کو نقصان پہنچتا ہو۔

تاہم فقہاء کرام نے احتکار کی کئی صورتیں بیان فرمائی ہیں:

۱۔شہر یا کسی بستی میں غلہ وغیرہ خرید کرکے روکے رکھنااورآگے نہ بیچنا جب کہ اس سے لوگ متضرر ہورہے ہوں، یہ صورت شرعا منع ہے۔

۲۔شہر کے قریب کسی جگہ سے غلہ وغیرہ خرید کر شہر میں لانا، پھر اس کو روکے رکھنا جس  سے  لوگ کو اس سے نقصان ہوتا ہو، یہ صورت بھی شرعا منع ہے۔

۳۔کسی دوسرے شہر سے غلہ وغیرہ خرید کرکے اپنے شہر میں لانااور اسے روکے رکھنا، یہ صورت اگر چہ منع نہیں ہے لیکن اولی اور بہتر یہ ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"الاكتناز لغة: إحراز المال في وعاء أو دفنه ، وشرعا: هو المال الذي لم تؤد زكاته ولو لم يكن مدفونا"

(الاكتناز، ج:2، ص:346، دار الجیل)

العنایہ میں ہے:

"‌الاحتكار حبس الطعام للغلاء، افتعال من حكر،وفي اصطلاح أهل الشرع: حبس أقوات الناس والبهائم عن البيع يتربص الغلاء شهرا فما زاد فيهما اشتراه في المصروفية إضرارا بالناس."

(كتاب الكراهية ،الاحتكار في أقوات الآدميين والبهائم،ج:12،ص:210،ط:دارالكتب العلمية بيروت لبنان)

الدر مع الرد میں ہے:

"(قوله وكره احتكار قوت البشر) ‌الاحتكار لغة: احتباس الشيء انتظارا لغلائه والاسم الحكرة بالضم والسكون كما في القاموس، وشرعا: اشتراء طعام ونحوه وحبسه إلى الغلاء أربعين يوما لقوله - عليه الصلاة والسلام - «من احتكر على المسلمين أربعين يوما ضربه الله بالجذام والإفلاس» وفي رواية «فقد برئ من الله وبرئ الله منه» قال في الكفاية: أي خذله والخذلان ترك النصرة عند الحاجة اهـ وفي أخرى «فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا» الصرف: النفل، والعدل الفرض شرنبلالية عن الكافي وغيره وقيل شهرا وقيل أكثر وهذا التقدير للمعاقبة في الدنيا بنحو البيع وللتعزير لا للإثم لحصوله وإن قلت المدة وتفاوته بين تربصه لعزته أو للقحط والعياذ بالله تعالى در منتقى مزيدا، والتقييد بقوت البشر قول أبي حنيفة ومحمد وعليه الفتوى كذا في الكافي، وعن أبي يوسف كل ما أضر بالعامة حبسه، فهو احتكار وعن محمد ‌الاحتكار في الثياب ابن كمال.

(قوله كتين وعنب ولوز) أي مما يقوم به بدنهم من الرزق ولو دخنا لا عسلا وسمنا در منتقى (قوله وقت) بالقاف والتاء المثناة من فوق الفصفصة بكسر الفاءين وهي الرطبة من علف الدواب اهـ ح وفي المغرب: القت اليابس من الإسفست اهـ ومثله في القاموس وقال في الفصفصة بالكسر هو نبات فارسيته إسفست تأمل (قوله في بلد) أو ما في حكمه كالرستاق والقرية قهستاني (قوله يضر بأهله) بأن كان البلد صغيرا هداية"

(کتاب الحظر والاباحة، ج:6،ص:398،ط:سعید)

المحیط البرہانی میں ہے:

"الاحتكار مكروه، وإنه على وجوه:

 أحدها: أن يشتري طعاما في مصر أو ما أشبهه ويحبسه ويمتنع من بيعه، وذلك يضر بالناس فهو مكروه للحديث المعروف. ..والثاني: أن يشتري طعاما في مكان قريب من المصر فحمل إلى المصر وحبسه وذلك يضر بأهل المصر فهو مكروه أيضا للحديث...وقال أبو حنيفة رضي الله عنه: إذا اشترى طعاما في غير المصر وجلبه إلى المصر فلا بأس به من غير فصل بينما إذا كان المكان الذي اشترى فيه الطعام قريبا من المصر أو بعيدا عنه، من غير فصل بينما إذا كان يحمل الطعام إلى المصر أو لا يحمل؛ وهذا لأن حق أهل المصر إنما يتعلق بطعام جمع في المصر أو جلبه إلى فنائها...والثالث: أن يشتري طعاما في مصر وجلبه إلى مصر آخر واحتكر فيه، فإنه لا يكره لقوله عليه السلام: «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» ؛ ولأن حق أهل المصر لا يتعلق بطعام مصر آخر"

(كتاب البيع، ج:7، ص:145،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں