اگر کوئی مسلمان کسی اجتہادی فیصلہ کو صحیح تسلیم نہیں کرتا تو اس کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟
اجتہاد کی کئی اقسام ہیں، جس کی مکمل تفصیل فقہ کی کتابوں میں موجود ہے، یہاں تفصیل کا موقع نہیں، ان میں سب سے قوی اور مضبوط اجتہاد صحابہ کرام علیہم الرضوان کا اجتہاد ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجتہاد کے ذریعہ کسی شرعی مسئلہ پر متفق ہوجائیں تو یہ اجتہاد اجماعِ صحابہ کہلائے گا اور یہ اجتہاد حجتِ قطعیہ ہے، اور اس کا منکر نہایت ہی گمراہ ہے اور حدِکفر کے قریب ہے۔(شرح العقائدمع النبراس،ص:566،ط:لاہور)
اسی طرح اگر کوئی شخص یا گروہ ائمہ کرام رحمہم اللہ کے اجتہاد ات اور ان کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا ایسا شخص بھی گمراہ ہے۔
اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہے تو مکمل وضاحت کے ساتھ لکھ کر نیز اجتہاد اور مسئلہ مجتہد فیہا کی نوعیت اور اس کی تفصیل ذکرکرکے دوبارہ دریافت کرلیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200686
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن