بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے سلام پھیرتے وقت امام کے ساتھ شامل ہونے والے کی نماز کا حکم


سوال

اگرامام کے سلام پھیرتے وقت  کوئی شخص امام کے ساتھ شامل ہوجائے تو کیا وہ امام کے ساتھ نماز کی جماعت میں شامل شمار ہوگا؟

جواب

امام کے سلام کے وقت نماز میں شامل ہونے والا اگر امام  کے پہلی مرتبہ ” السلام“  کی ”میم“  کہنے سےپہلے شامل ہو جائے تو وہ جماعت کی نماز میں داخل اور مسبوق شمار ہوگا، اور اگر”السلام“کے ”میم“ کے بعد اس نے نماز شروع کی تو وہ جماعت میں داخل شمار نہیں ہوگا، بلکہ منفرد کہلائے گا، اور اکیلے نماز پڑھنے والے کی طرح نماز پڑھے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولفظ السلام) مرتين فالثاني واجب على الأصح برهان، دون عليكم؛ وتنقضي قدوة بالأول قبل عليكم على المشهور عندنا وعليه الشافعية خلافا للتكملة.

(قوله وتنقضي قدوة بالأول) أي بالسلام الأول. قال في التجنيس: الإمام إذا فرغ من صلاته فلما قال السلام جاء رجل واقتدى به قبل أن يقول عليكم لا يصير داخلا في صلاته لأن هذا سلام؛ ألا ترى أنه لو أراد أن يسلم على أحد في صلاته ساهيا فقال السلام ثم علم فسكت تفسد صلاته."

(کتاب الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، 1/ 468، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144511101654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں