امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مطابق جھینگا کھانا حلال ہے یا حرام ہے؟
جھینگے کی حلت اور حرمت کی بنیاد اس بات پر ہے کہ یہ مچھلی ہے یا نہیں؟ جولوگ اس کو مچھلی قراردیتے ہیں وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کے مطابق مچھلی کے حلال ہونے کی وجہ سے اس (جھینگے) کی بھی حلت کے قائل ہیں اور جولوگ اس کو مچھلی قرارنہیں دیتے وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کے مطابق سمندر کے حشرات الارض (کیڑے مکوڑوں) کے حرام ہونے کی وجہ سے اس (جھینگے) کے بھی ناجائز ہونے کے قائل ہیں۔ ہمارے دارالافتاء کے اکابرین کے نزدیک جھینگا مچھلی کی قسم ہے اور اس کا کھاناحلال ہے۔
تفصیل کے لیے ’’جواہر الفتاوی‘‘ جلد 3، ( مولفہ:مفتی محمد عبد السلام چاٹگامی صاحب) ملاحظہ فرمائیں۔
باقی جھینگا کھانا ضروری نہیں ہے، اگر کسی کو طبعی طور پر اس سے کراہت ہوتی ہے تو وہ نہ کھائے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201464
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن