بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کی غیر موجودگی میں کسی شخص کا امامت کروانا


سوال

امام کی غیر موجودگی میں  مقتدی دوسرے مقتدیوں کے اصرار پر امامت کرا سکتا ہے،اور اس کے لیے کیا شرائط ہیں؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ اگر امام یا اس کا نائب موجود نہ ہو اورمسجد انتظامیہ کی طرف سے طے شدہ کوئی بھی جماعت کے وقت امامت کے  لیے موجود  نہ ہو تو  اس وقت حاضرین میں سے کوئی بھی ایسا شخص امامت کرواسکتا ہے  جس میں امامت کی شرائط  موجود ہوں،  امامت کی شرائط میں سے ہےکہ امامت کرنے والا عاقل، بالغ  مسلمان ہو،صحیح تلفظ کےساتھ قرآن کریم پڑھنے والا  ہو اور کم از کم اتنا قرآنِ کریم یاد ہو جس سے قراءت کی واجب مقدار تلاوت کرلے۔ اور نماز کے  ضروری مسائل کا جاننے والاہو خصوصاً ان مسائل سےواقف ہوجن کاتعلق نمازکےصحیح یافاسد ہونے سے ہوتاہے۔

نیز مذکورہ شرائط پائے جانے کے ساتھ ساتھ موجودہ نمازیوں میں سے امامت کا وہ شخص زیادہ مستحق ہوگا جو تقویٰ اورصلاح کی صفت سے متصف ہو، خصوصًا مقطوع اللحیہ  (داڑھی ایک مشت سے کم) نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں