اگر کوئی امام اعلان کرے عیدالاضحی سے دو دن پہلے فجر کی نماز میں کہ آج سے تکبیرات تشریق شروع ہوئی ہیں تو سائل کو کیا کرنا چاہیے؟
واضح ہو کہ تکبیراتِ تشریق عید الاضحی سے ایک دن قبل یعنی 9 ذی الحجہ کی فجر سے شروع ہوتی ہیں، لہذا اگر کسی مسجد کا امام عید الاضحی سے دو دن پہلے یعنی 8 ذی الحجہ سے تکبیراتِ تشریق کی ابتدا کر نےکا کہے تو اس پر عمل نہ کیا جائے، بلکہ امام صاحب سے مل کر ادب کے ساتھ ان سے مسئلہ ذکر کر لیا جائے تاکہ ان سے تاریخ میں کوئی غلط فہمی ہو گئی ہو تو وہ دور ہوجائے۔
عمدۃ القاری میں ہے :
"الثاني: في وقت التكبير فعند أصحابنا يبدأ بعد صلاة الفجر يوم عرفة ويختم عقيب العصر يوم النحر، عند أبي حنيفة، وهو قول عبد الله بن مسعود، رضي الله تعالى عنه، وعلقمة والأسود والنخعي"
(كتاب العيدين، ج6، ص293، دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100684
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن