بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

انجینئر کا کونٹریکٹر سے کمیشن لینےکا حکم


سوال

 گورنمنٹ کے جو کام ہوتے ہیں وہ .ایم .ایل. اے.کے واسطے سےملتے ہیں اور ایم ایل اے انجینئر کو بتاتا ہے، پھر انجینئر کنٹریکٹرکو،  تودرمیان میں جو انجینئر ہے جب یہ کسی کنٹریکٹر کو کام دلاتا ہے تو وہ کنٹریکٹر اس انجنیر کو 5 فیصد رقم دیتا ہے جو وہ ایم ایل اےسے لیتا ہے.تو کیا اس انجینئر کا یہ رقم لینا درست ہے؟

جواب

واضح رہےکہ کنٹریکٹرکو کام دلانا انجینئر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے،جس کی تنخواہ حکومت اسےاداکرتی ہے،اوراپنی ذمہ داری پوری کرنےپرکسی دوسرےسےمعاوضہ لیناشرعاًرشوت کےزمرےمیں آتاہےجوکہ ناجائز اورحرام ہے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں انجنینئرکاکنٹریکٹرکوکام دلانےپراس سے5فیصد کی رقم بطور کمیشن لینا،جب کہ حکومت کی طرف سےانجینئرکو کنٹریکٹرکوکام دلانےاوردیگرذمہ داریاں پوری کرنےکی اجرت ملتی ہے، ناحق کسی کا مال کھانےاوررشوت کےزمرےمیں آتاہےجوکہ ناجائز اورحرام ہے،حدیث شریف میں رشوت لینےاوردینےکی ممانعت وارد ہوئی ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ." [البقرة: 188]

ترجمہ:"اور آپس میں ایک دوسرے کے مال نا حق مت کھاؤ"۔(بیان القرآن) 

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمرو قال: "لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌الراشي ‌والمرتشي."

(سنن أبي داؤد،باب في كراهية الرشوة، 326/3، ط:المطبعة الأنصارية)

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سےروایت ہے،انہوں نےفرمایاکہ"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےرشوت دینےوالےاوررشوت لینےوالےپرلعنت فرمائی ہے"۔

ایک دوسری حدیث میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: "الراشي ‌والمرتشي ‌في ‌النار".

(مسند البزاز، باب الألف، 295/2، ط:دارالحرمين القاهرة)

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ"رشوت دینےوالا اور رشوت لینےوالا جہنم میں ہیں"۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد."

(كتاب القضاء، 362/5، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں