کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ خطبہ کے لیے جو اذان دی جاتی ہے، اس وقت شہادت میں انگوٹھا چومنا منع ہے، لیکن جب اقامت کہی جاتی ہے تو اس وقت انگوٹھا چوما جاتا ہے۔جب کہ ’’نور الایضاح‘‘ میں ہے: "إذا خرج الإمام فلا صلاة ولا كلام ...الخ حتى يفرغ من صلاة". (١٣٠) یہ عبارت ہے ۔اور ایک حدیث میں ہے کہ کسی نے اشارہ سے منع کیا تو اس نے لغو کیا تو اقامت کے وقت کیوں انگوٹھا چومتے ہیں؟
اذان یا اقامت کے وقت یا اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کا نامِ مبارک سنتے وقت انگوٹھے چومنے اورآنکھوں سے لگانے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے، اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں اوربعد کے خیرالقرون میں اس کاثبوت ملتاہے، اسی وجہ سے اس عمل کو بعد والے علماء نے ناجائزاوربدعت بتایاہے ۔ اورجن احادیث سے اس بارے میں استدلال کیاجاتاہے ان کے بارے میں محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ سب موضوع (من گھڑت) یا انتہائی ضعیف ہیں ۔ جیسا کہ امام جلال الدین سیوطیؒ لکھتے ہیں:
"الأحادیث التي رویت في تقبیل الأنامل وجعلها علی العینین عندسماع اسمه صلی الله علیه وسلّم من المؤذن في کلمة الشهادة کلها موضوعة".
ترجمہ:وہ حدیثیں جن میں مؤذن سے کلمہ شہادت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانام سنتے وقت انگلیاں چومنے اورآنکھوں پررکھنے کاحکم آیاہے وہ سب کی سب موضوع اورجعلی ہیں۔
اسی طرح ملاعلی قاریؒ فرماتے ہیں:
"بسندفیه مجاهیل مع انقطاعها". یعنی اس کی سندمیں کئی مجہول راوی ہیں اوراس کی سندبھی منقطع ہے۔
مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہؒ اس بارے میں تحریرفرماتے ہیں:
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کانامِ نامی سننے پرابہام کوچومنااورآنکھوں سے لگاناسنت نہیں ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایساحکم نہیں دیا اورنہ صحابہ کرامؓ سے یہ عمل درآمد ہوا، ہاں مسندفردوس دیلمی سے ایک روایت اس کے متعلق نقل کی گئی ہے، وہ روایت ضعیف ہے، بعض بزرگوں نے اس عمل کوآنکھیں نہ دکھنے کے لیے مؤثربتایاہے تو اگرکوئی شخص اس کوسنت نہ سمجھے اورآنکھوں کے نہ دکھنے کے لیے بطور ایک علاج کے عمل کرے تو اس کے لیے فی نفسہ یہ عمل مباح ہوگا، مگرلوگ اس کوشرعی چیز اورسنت سمجھ کر کرتے ہیں؛ اس لیے اس کوترک کردینا ہی بہتر ہے؛ تاکہ لوگ التباس میں مبتلانہ ہوں‘‘۔[کفایت المفتی،ج:2ص:166،ط:دارالاشاعت کراچی]
لہذا شرعی حکم یہ ہے کہ نہ اذان کے وقت انگوٹھے چومے جائیں اور نہ اقامت کے وقت؛ کیوں کہ ان مواقع پر لوگ انگوٹھا چومنے کو ثواب اور باعثِ فضیلت سمجھ کر چومتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200944
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن