پہلے ماہانہ چندہ مسجد کو دیتا تھا جو زندگی کا مقصد بنا رکھا تھا کہ جب تک زندگی ہے ماہانہ پانچ سو فلاں مسجد کو دیتا رہوں گا، لیکن اب وہی پانچ سو ماہانہ اس مسجد کی بجائے کسی دیگر ضروت مند لوگوں کو دینا چاہتا ہوں، کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ شریعت کے لحاظ سے ممکن ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے زندگی بھر ایک مسجد کو چندہ دینے کا صرف ارادہ کیا تھا، اس بارے میں کوئی نذر وغیرہ نہیں مانی تھی تو اب آپ وہ رقم اپنی صواب دید کے مطابق کسی بھی کارِ خیر میں صرف کرسکتے ہیں، لیکن اگر آپ نے کوئی نذر مان لی تھی تو اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوگا۔
صحیح بخاری میں ہے:
"6696 - حدثنا أبو نعيم، حدثنا مالك، عن طلحة بن عبد الملك، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من نذر أن يطيع الله فليطعه، ومن نذر أن يعصيه فلا يعصه."
(كتاب الأيمان والنذور، باب النذر في الطاعة، 8/ 142، ط : المطبعة الكبرى الأميرية)
ترجمہ: ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایسی نذر مانے جس سے اللہ تعالی کی اطاعت ہوتی ہو تو اسے چاہیے کہ اس کی اطاعت کرے (یعنی اس نذکور کو پورا کرے) اور جو شخص ایسی نذر مانے جس سے اللہ تعالیٰ کی معصیت (نافرمانی) ہوتی ہو تو وہ اس کی معصیت نہ کرے (یعنی ایسی نذر کو پورا نہ کرے)۔‘‘ (ترجمہ از مظاہرِ حق)
فتح الباری میں ہے:
"قوله من نذر أن يطيع الله فليطعه إلخ الطاعة أعم من أن تكون في واجب أو مستحب وأما المستحب من جميع العبادات المالية والبدنية فينقلب بالنذر واجبا ويتقيد بما قيده به الناذر والخبر صريح في الأمر بوفاء النذر إذا كان في طاعة وفي النهي عن ترك الوفاء به إذا كان في معصية."
(كتاب الأيمان والنذور، باب النذر في الطاعة، 11/ 581، ط: دار المعرفة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101581
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن