بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ارم نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

ارم نام کیسا ہے۔

جواب

"ارم"(ہمزہ زیر، راء زبر، میم ساکن) کے مختلف معانی ہیں: "شداد کی بنائی ہوئی بہشت کانام، مجازاً بہشت، جنت۔"

(اردو لغت، فیروز اللغات ، ص:83،ط:فیروز سنز لاہور)

   اسی طرح یہ معانی بھی ہیں  :"سنگ میل، صحرائی راستہ کا علامتی پتھر ،  تباہ شدہ قوم جس کی ایک شاخ 'عاد'  ہے   ۔"

( القاموس الوحید ،باب الالف، ص: 120 ، ط: ادارہ اسلامیات)

بعض معانی کے اعتبار سے  یہ نام رکھنا درست ہے، لیکن چوں کہ تباہ اور ہلاک شدہ قوموں کے لیے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے، اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔ لہذا بہتر یہ ہے کہ  مذکورہ  نام کے بجائے کوئی اور اچھا بامعنی نام رکھا جائے، جب کہ نام رکھنے کے حوالے  سے  اسلامی تعلیما ت بھی یہی ہے کہ ایسا نام  رکھا جائے، جس کا معنی عمدہ ہو  یا  صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسماء میں سے کوئی نام یا صالحات امت رحمہن اللہ کے نام پر کوئی نام ہو، اور ان برگزید ہ ہستیوں  کی نسبت سے نام   رکھنا باعث سعادت  وبر کت بھی ہے ۔ نیز جامعہ کی ویب سائٹ پر ناموں کی فہرست حروف تہجی کے اعتبار سے موجود ہے، وہاں سے دیکھ کر بھی نام رکھ سکتے ہیں۔

تاج العروس میں ہے:

"(و) {إرم} وأرام (كعنب وسحاب: والد عاد الأولى، أو الأخيرة، أو اسم بلدتهم) التي كانوا فيها، (أو أمهم أو قبيلتهم) . من ترك صرف إرم جعله اسما للقبيلة، (و) في التنزيل: {بعاد إرم ذات العماد} ، قال الجوهري: من لم يضف، جعل إرم اسمه ولم يصرفه، لأنه جعل عادا اسم أبيهم، ومن قرأه بالإضافة ولم يصرفه جعله اسم أمهم أو اسم بلدة. وقال ياقوت - نقلا عن بعضهم -: إرم لا ينصرف للتعريف والتأنيث لأنه اسم قبيلة، فعلى هذا يكون التقدير: إرم صاحب ذات العماد، لأن ذات العماد مدينة، وقيل: ذات العماد وصف، كما تقول: القبيلة ذات الملك، وقيل: إرم مدينة، فعلى هذا يكون التقدير بعاد صاحب إرم. ويقرأ: بعاد إرم ذات العماد، بالجر على الإضافة. ثم اختلف فيها، من جعلها مدينة، فمنهم من قال هي أرض كانت واندرست، فهي لا تعرف، وقيل: (دمشق) وهو الأكثر، ولذلك قال شبيب بن يزيد بن النعمان بن بشير:

(لولا التي علقتني من علائقها … لم تمس لي إرم دارا ولا وطنا)

قالوا: أراد دمشق، وإياها أراد البحتري بقوله:

(إلى إرم ذات العماد وإنها … لموضع قصدي موجفا وتعمدي)

(أو الإسكندرية) . وحكى الزمخشري: ‌أن ‌إرم ‌بلد ‌منه ‌الإ ‌سكندرية. وروى آخرون: أن إرم ذات العماد باليمن بين حضرموت وصنعاء من بناء شداد بن عاد، وذكروا في ذلك خبرا طويلا لم أذكره هنا خشية الملال والإطالة."

(باب الميم، فصل الهمزة مع الميم، ج: 31، ص: 206، ط: دار الهداية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609100532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں