صاحبِ نصاب ہونے کے بعد اس کی زکوۃ ادا کی گئی، پھر اگلے سال کچھ اور نصاب جمع ہو گیا ہے جوکہ مختلف اوقات میں بچت ہوئی، اب اس سال کی زکوٰۃ کس نصاب پر دی جاۓ گی، پچھلے سال والے نصاب پر یا جو بعد میں جمع ہوا اس کو ملا کر سب پر؟ یہ بات ذہن میں رہے کہ اس کے مختلف وقفوں میں اور نصاب جمع ہوا، اس میں اس کی مدت فی الوقت کے حساب سے دو چار مہینے بھی ہوسکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں دوسرا سال پورا ہونے پر جو اموالِ زکاۃ ہوں (چاہے پچھلے سال کا باقی ہو یا دوسرے سال کے دوران آگیا ہو) اس پر زکاۃ کی ادائیگی واجب ہے۔ نیز سال کے درمیان ملنے والا مال اگر نصاب ہی کی جنس سے ہو، مثلاً مالِ تجارت یا نقد رقم کا نصاب تھا اور سال کے درمیان مالِ تجارت بڑھ گیا یا مزید رقم آگئی، تو ایسی صورت میں سال کے درمیان ملنے والے مال پر الگ سے سال گزرنا شرط نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 288):
" (والمستفاد) ولو بهبة أو إرث (وسط الحول يضم إلى نصاب من جنسه) فيزكيه بحول الأصل". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144109202866
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن