بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام میں کس کس سےپردہ نہیں ہے؟


سوال

اسلام میں کس کس سےپردہ نہیں؟

جواب

عورت کے لیے تین قسم کےمردوں سےپردہ نہیں ہے:

1)عورت کےوہ رشتہ دارجن کےساتھ اس کانکاح ہمیشہ کےلیےحرام ہےجیسے:باب،دادااوپرتک،بیٹا،پوتانیچےتک،بھائی ،بھتیجے،بھانجے،چچا،ماموں۔

2)عورت کےرضاعی باپ،دادااوپرتک،رضاعی بیٹا،پوتانیچےتک،رضاعی بھائی ،بھتیجے،بھانجے،رضاعی چچا،رضاعی ماموں۔

3) شوہر،سسر، داماد، سوتیلے والد (والدہ کے شوہر جن کے ساتھ والدہ نے خلوت کرلی ہو) وغیرہ۔

قرآن مجیدمیں ہے:

"وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ"(سورة النور، الآية:31)

"ترجمہ:اوراپنی زینت کے(مواقعہ مذکورہ)کو (کسی پر)ظاہرنہ ہونےدیں مگراپنےشوہروں پریا(اپنےمحارم پریعنی)باپ پریااپنےشوہرکےباپ پریااپنےبیٹوں پریااپنےشوہروں کےبیٹوں پریااپنے(حقیقی،علاتی اوراخیافی بھائیوں اپنےبھائیوں کےبیٹوں پریااپنی حقیقی،علاتی اوراخیافی بہنوں کےبیٹوں پر){ازبیان القرآن للتھانویؒ}"

أحکام القرآن للجصاصؒ میں ہے:

"ولما ذكر الله تعالى مع الآباء ذوي المحارم الذين يحرم عليهم نكاحهن تحريما مؤبدا دل ذلك على أن من كان في التحريم بمثابتهم فحكمه حكمهم، مثل زوج الابنة و... والمحرمات من الرضاع".

(سورة النور، الآية:31، فصل في إباءأحدالزوجين اللعان، ج:3، ص:410، ط:دار الكتب العلمية)

الصحیح للبخاری میں ہے:

"حدثنا مسلم بن إبراهيم: حدثنا همام: حدثنا قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم في بنت حمزة: (لا تحل لي، ‌يحرم ‌من ‌الرضاع ما يحرم من النسب، هي بنت أخي من الرضاعة)".

(كتاب الشهادات، باب الشهادة علي الأنساب والرضاع المستفيض، ج:2، ص:935، ط:دار ابن كثير)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد".

(كتاب النكاح، الباب الثالث في بيان المحرمات، ج:1،ص:273، ط:مكتبة ماجدية كوئته)

فتاوی شامی میں ہے:

"أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع ..(قوله: قرابة) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده، وإن سفلن، وأصوله وهم أمهاته وأمهات أمهاته وآبائه إن علون وفروع أبويه، وإن نزلن فتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الإخوة والأخوات، وإن نزلن وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات".

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:28، ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

"فالمراد هناأن الرجل كما يحرم عليه تزوج أصله أو فرعه كذلك يحرم على المرأة تزوج أصلها أو فرعها، وكما يحرم عليه تزوج بنت أخيه يحرم عليها تزوج ابن أخيها وهكذا، فيؤخذ في جانب المرأة نظير ما يؤخذ في جانب الرجل لا عينه".

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:29، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں