بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اسرائیلی پروڈکٹ سیل کرنے کا حکم


سوال

اسرائیلی پروڈکٹ سیل کرنا کیسا ہے؟

جواب

اسرائیل  فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے ، ان کی زمینوں  پر قابض ہے ،اپنے تسلط میں اضافہ کی کوشش کر رہا ہے اور بیت المقدس جو مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ ہے اس پر مکمل قبضہ اور تسلط کا مذموم ارادہ رکھتا ہے، ایسے حالات میں عالم اسلام کا دینی، اخلاقی اور انسانی  فریضہ ہے کہ وہ  اپنی طاقت اور قدرت کے بقدر  اہل فلسطین کےسا تھ ہر طرح کا مالی اور جانی تعاون کریں اور اسرائیل کی ہر قسم (عسکری، مالی ، سیاسی) کی  ہر سطح پر مخالفت کریں،  اہل فلسطین کے ساتھ  تعاون و تناصر اور اسرائیل کی مخالفت کا ایک ادنی ٰ، آسان اور مؤثر طریقہ اسرائیلی مصنوعات اور ان ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہے جو اسرائیل کے ان مذموم ارادوں  میں معاون ہیں،لہذا مسلمانوں  کو چاہیے کہ  اس طرح  کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور اس بائیکاٹ کو حمیتِ اسلامی اور غیرتِ اسلامی کا تقاضا سمجھیں، کیونکہ  اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے ازلی دشمن یہودیوں کو ہماری وجہ سے کوئی فائدہ نہ پہنچے، اور مذکورہ کمپنیاں جو مسلم ممالک میں ہے اور اشیاء بھی خودمسلمان بناتے ہیں، یہ کمپنیاں ان کا نام استعمال کرتی ہے ، جس کی وجہ سے منافع کا خاطر خواہ حصہ اسرائیل و دیگریہودی کمپنیوں(جن کا نام استعمال کرتے ہیں) کو جاتا ہے، جو کہ ان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا اور ان کی معیشت کو فائدہ پہنچاناہے اور انہی منافع سے یہ یہودی گولہ بارود اور دیگر اسلحہ خرید کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں، اور اب تک ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کر چکے ہیں، لاکھوں بے یار و مددگا پڑے ہوئے ہیں، ان کے گھروں کو بمباری سے ختم کر کے تہس نہس کردیا ہے، اور یہ مسلمان خیموں اور کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، اسی طرح آئے دن مسلمانوں کی نسل کشی اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کرتے رہتے ہیں، لہذا ان کی مصنوعات کو خریدنا درحقیقت انہیں قوت پہنچانا ہے جو کہ نہ صرف مکروہ ہے بلکہ ایمانی غیرت کے خلاف ہے؛  اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک اور ریاستوں کو فائدہ پہنچانے  سے مکمل طور پر گریز کرے، اس نوعیت کا بائیکاٹ کرنا اسلامی غیرت، اہلِ اسلام سے یک جہتی اور دینی حمیت کا مظہر ہوگا۔۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ. "(المائدہ، الآیۃ: 2)

ترجمہ:"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو "(از بیان القرآن)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويكره) تحريمًا (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحًا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب، زيلعي.

قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريمًا وإلا فتنزيها نهر."

(باب البغاة، ج: 4، ص: 268، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں