بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

استبدال وقف مدرسہ کی وقف زمین تبدیل کرنا


سوال

1: ایک شخص نے مدرسہ کے لیے زمین وقف کی تھی ،جو گاؤں سے کچھ فاصلہ پر واقع ہونے کی وجہ سے وہاں پر مدرسہ بنانا اور سنبھالنا مشکل ہے ،تو کیا اس جگہ پر کوئی اور مرکز، ختم نبوت کا یا تبلیغی جماعت  کا بنا سکتے ہیں یا نہیں ؟

گاؤ ں سے دور جو زمین مذکورہ شخص نے وقف کی تھی ، اس کی قیمت پندرہ لاکھ  ہے ،اب وہ گاؤں کے قریب اسی کے بقدر زمین وقف کرنا چاہتا ہے پہلی زمین کے بدلہ اور اس دوسری زمین کی قیمت پانچ لاکھ روپےہے تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے ؟

2:اسی طرح مذکورہ زمین کی پیداوار پانچ سال تک واقف نے خود استعمال کی ہے تو یہ اس کے لیے جائز ہے یا نہیں اور آئندہ کے لیے اس زمین کی پیداوار کا کیا حکم ہے ؟اور جو واقف نے استعمال کی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نےجب گاؤں سے دوروالی زمین کومدرسہ کےلیےوقف کردیا، تو یہ زمین واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی ہے ، اوروقف مکمل ہونے کے بعد واقف یاکسی اورکواس میں کسی قسم کی تبدیلی اورردوبدل کرنا جائز نہیں ہے ،لہذاگاؤں سے دوروالی موقوفہ زمین کوگاؤں کے قریب والی زمین سے تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔

2:         اسی طرح جب وقف مکمل ہوگیا تو مذکورہ شخص کے لیےاس زمین کی خرید وفروخت کرنا ، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانایاذاتی استعمال میں لاناجائز نہیں ہے۔لہذامذکورہ شخص نے پانچ سال تک جوموقوفہ زمین کی پیداوارسےفائدہ حاصل کیاہےاسی قدرضمان(تاوان) مذکورہ مدرسہ میں جمع کرادے۔

"الفقہ الاسلامی وادلتہ" میں ہے:

"إذا صحّ الوقف خرج عن ملک الواقف ، وصار حبیسًا علی حکم ملک الله تعالی ، ولم یدخل في ملک الموقوف علیه ، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالک الأول) کسائر أملاکه ، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه ولا قسمته " ۔

(الفقه الاسلامی وادلته۱۰/۷۶۱۷، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)

فتح القدیر میں ہے:

وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث.

(فتح القدیر كتاب الوقف  ۶/۲۰۳ ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى

وفی ردالمحتار: (قوله على حكم ملك الله تعالى) قدر لفظ حكم ليفيد أن المراد أنه لم يبق على ملك الواقف ولا انتقل إلى ملك غيره، بل صار على حكم ملك الله تعالى الذي لا ملك فيه لأحد سواه، وإلا فالكل ملك لله تعالى.

(الدرالمختارمع ردالمحتار كتاب الوقف ۴/۳۳۹،۳۳۸ ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں