بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اضافی بل کی وجہ سے بجلی چوری کا حکم


سوال

 مجھے علم ہے کہ بجلی کا کنڈا لگانا جائز نہیں، لیکن چونکہ میں مجبور ہو، اس وجہ سے پوچھنا چاہتا ہوں، مجبوری یہ ہے میں نے کئی مرتبہ میٹر لگوانے کے لیے درخواستیں جمع کروائیں، لیکن بجلی والے میٹر نہیں لگا رہے ،بہت کوشش کے بعد اب دفتر والے کہہ رہے ہیں کہ آپ کو کمرشل کا میٹر لگا دیں گے اس پر خرچہ بھی زیادہ ہے، وہ خرچہ ادا کردیں گے، لیکن چونکہ اس میٹر کا بل بنسبت عام میٹر کے دو گنا آتا ہے اور یہ میٹر دوکان اور کمپنیوں میں لگتا ہے اور میں گھر میں میٹر لگانا چاہتا ہوں یہ سراسر ظلم اور زیادتی ہے، کنڈا لگانے کے سوا میرے پاس اور کوئی حل نہیں، اس مجبوری کے تحت کیا میرے لئے کنڈا لگانا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں    ادارے والے اصول و ضوابط کے مطابق گھریلو میٹر لگائیں یا  کمرشل میٹر  یہ ان کی  مرضی  پر ہے ، سائل کی مرضی ہے کہ ا ن سے بجلی  لے یا نہ  لے ، البتہ  کسی بھی  صورت میں  کنڈا لگانا ،اورکنڈے کی  بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اه أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح".

 (كتاب السرقة، 82/4، ط: سعید)

الفتاوى الهندية:

"ولا يجوز حمل تراب ربض المصر لأنه حصن فكان حق العامة فإن انهدم الربض ولا يحتاج إليه جاز كذا في الوجيز للكردري".

(کتاب الکراهية، الباب الثلاثون فی المتفرقات، 373/5، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں