بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1446ھ 26 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

جب ایک شخص زندگی میں کسی رشتہ دارکو اپنی جائیداد مکمل قبضہ وتصرف کے ساتھ ہبہ کردے تو دیگر ورثاء کو اس جائیداد میں شرعاً کوئی اختیار نہیں


سوال

 زید کا انتقال ہو گیا اس کی اولاد اور شرعی ورثا میں تین بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں، زید کی تین مختلف مقامات پر جائیداد تھی، ان میں ایک پراپرٹی شہر میں پلاٹ کی صورت میں تھی جو کہ اس نے  دوران حیات اپنے تینوں بیٹوں کو دے دی تھی، اور اس پلاٹ كو تين حصوں ميں تقسيم كر كے اس پر قبضہ وتصرف بھی اپنے بیٹوں کو دے دیا تھا،یہ پلاٹ زید کے رہائشی گھر کے بالکل سامنے تھا، اس دوران انہوں نے اپنی بیٹیوں کو کچھ نہ دیا اور محروم رکھا، اب زید کے انتقال کے بعد ان کی بیٹیوِں کو دعوی ہے کہ والد مرحوم کی دیگر جائیداد کی مانند بیٹوں کو دی گئی مذکورہ جائیداد بھی و رثاء میں تقسیم کی جائے اور اس میں بھی وہ حق دار ہيں، مذکورہ معاملے سے متعلق کوئی تحریری ثبوت نہیں ہے، البتہ گواہان موجود ہیں، شريعت كی روشنی ميں اس جائيداد كا كيا حكم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ ميں اگر واقعۃً زيد نے اپنی زندگی میں بحالتِ صحت اپنی خوشی و رضامندی کے ساتھ مذكوره پلاٹ الگ الگ تقسیم کر کے اپنے تینوں بیٹوں کو اس پر قبضہ وتصرف سے ساتھ ہبہ کردیا تھا اور اس پر گواہان بھی موجود ہیں تو تینوں بیٹے  اس جائیداد کے مالک ہوگئے، لہذا اب  اس جائیداد میں شرعاً نہ کسی اور وارث کا حق ہے اور نہ ہی مطالبہ کر سکتا ہے۔

بدا  ئع الصنائع میں ہے:

"أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض."

(كتاب الهبة، فصل في حكم الهبة، ج:6، ص:127، ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."

"(قوله: بالقبض) فيشترط القبض قبل الموت."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 590، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601101488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں