رشتہ /نکاح نہ ہونے یا کسی اور کام کے نہ ہونے کی وجہ کسی عالم یا کسی مفتی سے اس کی رکاوٹ کے بارے میں پوچھنایایہ پتہ کرنا کہ کسی نے جادو ٹونا یا شیطانی عمل تو نہیں کیا ،کیا یہ جائز ہےیا نہیں ؟ بہت سارے اسے حساب لگانا کہتے ہیں۔
بے شک جادو ایک حقیقت ہےاور اس کی تاثیر بھی ہے،لیکن واضح رهے كه ہرچیزمیں مؤثرِحقیقی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے،اس کے حکم کے بغیر کوئی کچھ نہیں کرسکتا، مخلوق میں سے جو کوئی، جو کچھ کرتا ہےتو وہ اللہ تعالیٰ کے ارادے اور حکم سے ہوتا ہے، اس لیے کسی کا م کے ہونے یانہ ہونے کے بارےمیں کسی سے یہ پوچھنا اور یہ خیال کرنا کہ کسی نے جاد تو نہیں کیا ؟کہ یہ رکاوٹ بن رہا ہے، اس سےنفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ عقیدے میں بگاڑ آنے کا اندیشہ ہے، عموماً شیطانی وساوس، انسانی نفسیات، نظرِ بد اور حسد کے اثرات وغیرہ اور بعض اوقات پیشہ ور لوگ جادو کے وہم میں مبتلا کردیتے ہیں، اس لیے اس کے بارے میں معلوم کرنےسے اجتناب کرنا چا ہیےاور ان اوہام سے بچ کر اپنے ذہن کو وساوس اور توہمات سے پاک رکھنا چاہیے۔تاہم اپنےآپ کوہرقسم کی بُری نگاہ سےمحفوظ رکھنےکےلیے ظاہری و باطنی طہارت کا اہتمام اور پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ قرآنِ کریم کی تلاوت اور قرآنی آیات پر مشتمل "منزل" کی بھی باقاعدگی سے تلاوت کرے، نیز” درود شریف، سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ الم نشرح، سورہ کافرون، سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس اور درود شریف ” اذکار صبح وشام سات سات مرتبہ پابندی سے یقین کے ساتھ پڑھ کر دونوں ہاتھوں میں تھتکار کر سر سے پیر تک اپنے پورے جسم پر پھیردیں ان شاء اللہ ہر قسم کےسحر، آسیب اور نظرِ بد کے اثراتِ بد سے حفاظت رہے گی۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت کعب احبار رحمہ اللہ جو پہلے یہود کے بڑے علماء میں سے تھے ،پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں مسلمان ہوگئے تھے،انہوں نے بیان کیا کہ اگر میں یہ چند کلمات نہ پڑھا کرتا تو یہود جادو سے مجھے گدھا بنا دیتے وہ الفاظ یہ ہیں:
" أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الْعَظِيْمِ الَّذِيْ لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ، وَبِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِيْ لَايُجَاوِزُهُنَّ بَـرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ، وَبِأَسْمَآءِ اللهِ الْحُسْنىٰ كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ. "
لہذا جادو سے بچاؤ کے لیے اس دعا کو بھی کثرت سے پڑھنا چاہیے۔
قرآن كريم میں ہے:
"وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّه ." (البقرة، الآية:102)
ترجمہ:" اوریہ ساحرلوگ اس کےذریعے سےکسی کوبھی ضررنہیں پہنچاسکتےمگرخداہی کے(تقدیری )حکم سے"۔(بیان القرآن)
الأسماء والصفات للبيهقي میں ہے:
"عن القعقاع بن حكيم، قال: إن كعب الأحبار قال: لولا كلمات أقولهن لجعلتني يهود حماراً. فقيل له: ما هي؟ فقال: أعوذ بوجه الله العظيم الذي ليس شيء أعظم منه، وبكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر، وبأسماء الله الحسنى كلها ما علمت منها وما لم أعلم، من شر ما خلق وذرأ وبرأ".
(باب ما جاء في إثبات الوجه... ( ج: 2، ص: 112، ط: السوادی،جدۃ)
فتاوی شامی میں ہے:
"السحر حق عندنا وجوده وتصوره وأثره."
(المقدمة، مطلب في التنجيم والرمل، ج: 1، ص: 44، ط: دار الفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144604102413
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن