بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جنگ احد میں حضرت عبد اللہ بن جحش اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما کی دعا والی واقعہ تخریج


سوال

عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے غزوہ احد سے پہلے سعد بن ابی وقاص رضی  اللہ عنہ  سے کہا: آپ دعا کیجیے میں آمین کہتا ہوں، اور میں دعا کرتا ہوں آپ آمین کہیں اور اللہ ہماری دعا قبول کرے۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ  نے کافروں سے لڑنے اور رب سے غازی بننے کی دعا کی، اور عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ  آمین کہتے رہے، پھر  عبداللہ بن جحش  رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے دعا کی  کہ: میرے پاس خوب طاقتور کافر بھیجیں؛ تاکہ اس سے لڑوں اور اسے شکست دوں اور پھر کوئی نکلے مجھے شہید کر دے ، میرا منہ ناک اور کان کاٹ کے پھینک دے،  اور جب میرا رب مجھ سے پوچھے کہ میرے اعضا کہاں ہیں؟ تو میں کہوں کہ میں نے ان سے بہت گناہ کیے ہیں،  مجھے ان کے ساتھ آپ کے سامنے کھڑے ہونے میں شرم آتی ہے۔ سعد بن ابی وقاص نے نہ چاہتے ہوئے  بھی آمین کہا اور ان کی دعا قبول ہوئی۔  اس واقعہ  کی تصدیق کریں ۔

جواب

یہ واقعہ  ، حدیث کی کتابوں میں  درج ذیل تفصیل  کے ساتھ موجود ہے:

’’اسحاق بن سعد کہتے ہیں کہ   سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ  عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے جنگ احد کے روز کہا کہ آئیے مل کر  دعا کرتے ہیں،چنانچہ  ایک گوشہ میں جاکر میں نے دعا کی : ”اے میرے رب! جب دشمن سے میری بھیڑ ہو تو میرا مقابلہ کسی ایسے شخص سے کرانا جس کی گرفت نہایت سخت اور جس کا غیظ غضب انتہائی شدید ہو۔ میں اس سے لڑوں، وہ مجھ سے لڑے، پھر تو مجھے اس کے اوپر غلبہ و کامرانی عطا فرما، حتی کہ میں اسے قتل کر کے اس کے اسلحے کو اپنے قبضے میں کرلوں‘‘۔عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے میری اس دعا پر آمین کہی، پھر انہوں نے دعا کی :”اے اللہ! میدان جنگ میں میرا مقابلہ ایسے شخص سے کرانا جو انتہائی غضبناک اور سخت گیر ہو ، میں تیری راہ میں اس سے جنگ کروں اور وہ مجھ سے لڑے ، پھر وہ میرے اوپر غالب آجائے، اور میری ناک اور میرے کان کاٹ لے،  اور جب قیامت کے دن میں تیرے سامنے حاضر ہوں،  تو مجھ سے پوچھے کہ اے عبد اللہ! تیری ناک اور کان کیو ں کاٹے گئے؟ تو میں کہوں کہ:  یا اللہ تیری اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں اور تو کہے کہ تو نے سچ کہا‘‘۔
حضرت  سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی دعا میری دعا سے اچھی تھی،  میں نے دن کے آخری حصے میں ان کو اس حال میں  دیکھا کہ  ان کی ناک اور کان ایک دھاگے میں آویزاں ہیں‘‘۔

سند کے اعتبار یہ واقعہ صحیح ہے،  انہی الفاظ کے ساتھ بیان کرنا جائز ہے، البتہ سوال میں درج تفصیل  میں کچھ اضافہ ہے، وہ اضافہ ثابت نہیں۔

"عن إسحاق بن سعد بن أبي وقاص، حدثني أبي أن عبد الله بن جحش، قال يوم أحد: ألا تأتي ندعو الله، فخلوا في ناحية، فدعا سعد فقال: يا رب إذا لقينا القوم غدا، فلقني رجلا شديدا بأسه شديدا حرده، فأقاتله فيك ويقاتلني، ثم ارزقني عليه الظفر حتى أقتله، وآخذ سلبه، فقام عبد الله بن جحش ثم، قال: اللهم ارزقني غدا رجلا شديدا حرده، شديدا بأسه، أقاتله فيك ويقاتلني، ثم يأخذني فيجدع أنفي وأذني، فإذا لقيتك غدا قلت: يا عبد الله فيم جدع أنفك وأذنك؟ فأقول: فيك وفي رسولك، فيقول: صدقت. قال سعد بن أبي وقاص: يا بني، كانت «دعوة عبد الله بن جحش خيرا من دعوتي، لقد رأيته آخر النهار، وإن أذنه وأنفه لمعلقان في خيط» هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه ".

أخرجه الحاكم في المستدرك في كتاب الجهاد (2/ 86) برقم (2409)، ط. دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة  الأولى:1411 ه= 1990م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں