ہمارے پیارے بھائی گزشتہ سال PIAکے جہاز حادثہ میں شہید ہوگئے تھے ،ان کے ورثاء میں والدہ،دو بھائی اور پانچ بہنیں ہیں ،وہ اپنی بیوی کو بہت پہلے طلاق دے چکے تھے ،(عدت گزرچکی تھی)کوئی اولاد بھی نہیں ہے،والد کا بھی پہلے انتقال ہوگیا تھا،PIA کی طرف سے ہرجانے (COMPENSATION) کے طور پر ان کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ مذکورہ رقم کیا کہلائے گی(دیت ،ترکہ وغیرہ) اور اس کی تقسیم ورثاء میں کس طرح ہوگی؟
ہمیں کسی نے کہا کہ یہ رقم ترکہ کی طرح یعنی لڑکے کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ ملے تقسیم نہیں ہوگی،بلکہ برابر تقسیم ہوگی۔کیا یہ بات صحیح ہے؟نیز تمام ورثاء کونامزد کرکے رقم دی گئی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کے مرحوم بھائی کے ورثاء کو PIA کی طرف سے جو رقم (ایک کروڑ روپے)بطور امداد ملی ہے وہ مرحوم کا ترکہ شمار ہوگی اور اس کے تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگی۔ جس کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔
مرحوم بھائی کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ (تجہیزو تکفین کے اخراجات )ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو کل مال سے ادا کرنے کے بعد،اوراگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے تہائی حصہ میں سے اسے نافذ کرنے کے بعد باقی تمام ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو54 حصوں میں تقسیم کر کے والدہ کو 9 حصے،ہر ایک بھائی کو 10 حصے اور ہر ایک بہن کو5 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:54/6
والدہ | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن | بہن |
1 | 5 | ||||||
9 | 10 | 10 | 5 | 5 | 5 | 5 | 5 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے والدہ کو 16.666فیصد،ہر ایک بھائی کو18.518 فیصد اور ہر ایک بہن کو9.259 فیصد ملے گا۔
پیسوں کے حساب سے ایک کروڑ روپے کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ والدہ کو1666666.66روپے،ہر ایک بھائی کو1851851.853روپے اور ہر ایک بہن کو925925.926روپے ملیں گے۔
سنن ابی داؤد میں ہے:
"عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم دية الخطإ على أهل القرى۔۔۔قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «إن العقل ميراث بين ورثة القتيل على قرابتهم، فما فضل فللعصبة۔"
(جلد4، کتاب الدیات، باب دیۃ الاعضاء، ص:189،ط:المکتبۃ العصریہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303101034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن