بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

جنابت کی حالت میں روزہ رکھ لیا تو ہو جاتا ہے


سوال

میں رات حالتِ  جنابت میں تھا  اور سحری کے وقت  آنکھ نہیں کھلی،  میں نے روزہ نہیں رکھا،  میرے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی آدمی پر کسی وجہ سے  غسل واجب ہو جائے  اور صبح صادق سے پہلے غسل نہ کر سکے  اور سحری کر کے روزہ  رکھ لے تو  روزہ درست ہو جاتا ہے، ناپاک ہونے کی وجہ سے  روزہ فاسد نہیں ہو تا؛   البتہ جلد از جلد غسل کر لینا چاہیے،  اتنی تاخیر کرنا کہ  فجر کی نماز بھی  قضا ہو جائے گناہ ہے،   اور  اس سے روزہ بھی مکروہ ہو جاتا ہے گا،  اگرچہ فاسد نہیں  ہو تا۔

صورتِ  مسئولہ  میں اگرچہ سائل کی آنکھ سحری میں  نہیں کھلی تھی، تب بھی اسے روزے کی نیت کرنی چاہیے تھی، ناپاکی  کی حالت میں بھی  روزہ  ہوجاتا، اور  بیدار ہوتے ہی اسے غسل کرلینا چاہیے تھا، پھر اگر فجر کا وقت باقی تھا تو اسی میں فجر ادا کرتا، اور اگر اشراق کا وقت ہوچکا تھا تو وہ قضا کرلیتا، تاہم   سائل نے روزہ نہیں رکھا تو   رمضان المبارک کے بعد اس فوت شدہ روزے کی  قضا کرنا ایک روزہ کی صورت میں لازم ہے، لیکن کفارہ نہیں ہے، نیز اس کے ساتھ ساتھ اسے استغفار بھی کرنا چاہیے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

وعنها(عائشة رضي الله عنها)  قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدركه الفجر في رمضان وهو جنب من غير حلم فيغتسل ويصوم». متفق عليه ... ظاهر الحديث قول عامة العلماء: من أصبح جنبا اغتسل وأتم صومه، وقيل: يبطل، وقال إبراهيم النخعي: يبطل الفرض دون النفل، كذا ذكره ابن الملك، وهو منقول عن شرح السنة، وقال البيضاوي في قوله - تعالى - {فالآن باشروهن} [البقرة: 187] الآية: في تجويز المباشرة إلى الصبح الدلالة على جواز تأخير الغسل إليه وصحة صوم المصبح جنبا، قال الطيبي: لأن المباشرة إذا كانت مباحة إلى الانفجار لم يمكنه الاغتسال إلا بعد الصبح اهـ

(کتاب الصوم، باب تنزيه الصومأي بيان ما يدل على ما يجب تبعيد الصوم عما يبطله أو يبطل ثوابه أو ينقصه، ج: 4، صفحہ: 1389، رقم الحدیث: 2001، ط: دار الفكر  بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں