بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ گاہ کے لیے وقف زمین پرمدرسہ بنانا


سوال

ہم نے جنازہ  کے لیے 40مرلہ جگہ وقف کی تھی پر وہ اصل مقصد کے استعمال میں نہیں آرہی ہے، کوئی بھی وہا ں نماز جنازہ نہیں پڑھانےنہیں  آتا ،سال میں شاید کوئی ایک جنازہ پڑھا جاتاہو، کیا یہ جگہ مدرسہ بنانے کے لیے استعمال میں لا سکتے ہیں؟ مقصد والدین کے ایصال و ثواب کا تھا۔

جواب

صورت ِ مسئولہ  میں مذکورہ جگہ  اگر واقعتًا جنازہ کی  نماز کے لیے استعمال   نہیں   ہورہی ہے  اور  غالب گمان یہی ہے کہ آئندہ بھی استعمال  میں  نہیں آئے گی  تو  اس جگہ مدرسہ بنانے  کی گنجائش ہے۔

وفي عمدة القاري شرح صحيح البخاري :

"فإن قلت: هل يجوز أن تبنى على قبور المسلمين؟ قلت: قال ابن القاسم: لو أن مقبرة من مقابر المسلمين عفت فبنى قوم عليها مسجداً لم أر بذلك بأساً، وذلك؛ لأن المقابر وقف من أوقاف المسلمين لدفن موتاهم لايجوز لأحد أن يملكها، فإذا درست و استغنى عن الدفن فيها جاز صرفها إلى المسجد؛ لأن المسجد أيضاً وقف من أوقاف المسلمين لايجوز تملكه لأحد".

 (باب الصلاة في مرابض الغنم،ج:4،ص:179،ط:دارإحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں