بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جاندار اور غیر جاندار کی تصویر کا حکم


سوال

میں بہت سی تصویریں بناتی تھی ، وہ میں نے ایک باکس میں رکھی ہوئی ہے ، میں نے سنا تھا کہ تصویریں بنانے سے ہمیں قیامت کے دن ان میں روح ڈالنی ہوگی ، اس کے بعد میں نے تصویر بنانی چھوڑ دی ،لیکن میں پھر جب مرضی لڑکیوں ، پودوں وغیرہ کی تصویریں دوبارہ بنانے لگتی ہو ں ۔کیا مجھے  گناہ ہوتا ہے ؟

جواب

اسلام میں کسی بھی جان دار کی کسی بھی قسم کی تصویر  کی اجازت نہیں ہے،کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے کئی احادیث میں اس سے منع فرمایا ہے اور سخت وعیدیں بیان فرمائی ہیں، اس لیے آپ کے پاس جاندار کی جو تصاویر پرنٹ کی صورت میں موجود ہوں یا موبائل میموری میں موجود ہوں انہیں ختم کردینا چاہیے تاکہ ان وعیدوں سے بچ سکیں۔ البتہ غیر جانداراشیاء (پھول، پودے، درخت، پتھر، برف باری، پہاڑ، گاڑی یا ان اشیاء پر مشتمل تخلیات وتصورات اور منظر کو قید  وغیرہ کر کے اس)   کی تصاویر بنانے   میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعید بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس إذ جاءه رجل، فقال: يا ابن عباس! إني رجل إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير، فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ماسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: من صوّر صورةً فإن الله معذّبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها أبداً. فربا الرجل ربوةً شديدةً واصفرّ وجهه. فقال: ويحك! إن أبيت إلا أن تصنع فعليك بهذا الشجر وكل شيء ليس فيه روح. رواه البخاري."

( باب التصاویر،ج2، ص1276، ط:المکتب الاسلامی)

"ترجمہ: سعید بن ابو الحسن روایت کرتے ہیں، میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: اے ابن عباس! میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا معاشی گزران ہاتھ کی محنت سے ہوتاہے اور میں یہ (جان دارکی) تصاویر بناتاہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں وہی بات سناؤں گا جو  میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، (یعنی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہوں گا)  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے فرماتے ہوئے سنا : جو شخص (جان دار کی) تصویر بنائے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عذاب دیں گے، یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں جان / روح نہ ڈال دے، اور وہ اس (تصویر) میں کبھی جان نہیں ڈال پائے گا۔ یہ حدیث سن کر اس شخص نے ایک بڑا اور اونچا سانس لیا اور اس کا چہرہ زرد پڑ گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تیرا ناس ہو! اگر تصویر بنانی ہی ہے (یعنی اگر تمہارا گزران نہیں ہوتا) تو ان درختوں کی تصاویر بناؤ اور ہر اس چیز کی جس میں روح نہ ہو۔ (بخاری)"

فتاوی شامی میں ہے :

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة و مايكره فيها، ج: 1، ص: 647، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509102435

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں