بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جنت کی حوروں کے نام / سب سے خوبصورت حور کا نام / حور عین سے نکاح کی دعا


سوال

1۔ جنت کی حوروں کے کیا نام ہیں؟

2۔ جنت کی سب سے خوبصورت حور کا کیا نام ہے؟ 

3۔حور عین سے نکاح کی کیا دعاء کریں؟

جواب

(1) جنت کی حوروں کے نام کسی روایت میں علیحدہ سے مستقل طور پر ہمیں تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکے، البتہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت کی ایک حور کا نام ’’لُعْبَةْ‘‘ ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سےابن ابی الدنیا رحمہ اللہ (المتوفى: 281ھ)کی سند کے ساتھ منقول ہے  :

"حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ كَثِيرٍ الْعَنْبَرِيِّ، ثنا الْعَلَاءُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ حَوْرَاءَ يُقَالُ لَهَا: اللُّعْبَةُ، كُلُّ حُورِ الْجِنَانِ يُعْجَبْنَ بِهَا يَضْرِبْنَ بِأَيْدِيهِنَّ عَلَى كَتِفِهَا وَيَقُلْنَ: طُوبَى لَكِ يَا لُعْبةُ! لَوْ يَعْلَمُ الطَّالِبُونَ لَكِ لَجَدُّوا، بَيْنَ عَيْنَيْهَا مَكْتُوبٌ: مَنْ كَانَ يَبْتَغِي أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلِي فَلْيَعْمَلْ بِرِضَاءِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ. "

(صفة الجنة لابن أبي الدنيا، باب صفة الحور العين، (ص: 212 و213) برقم (298)، ط/ مكتبة ابن تيمية، القاهرة)

اور بعض حضرات نے جنت کی حور کا یہی مذکورہ نام  ’’ لُعْبَةْ‘‘  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی بغیر کسی سند کے نقل فرمایا ہے، جیسا کہ ان سے منقول ہے:

"وقال ابن عباس:إن في الجنة حوراء يقال لها: لعبة، لو بزقت في البحر لعذب ماء البحر كله. "

(التذكرة بأحوال الموتى للقرطبي، باب منه في الحور العين وكلامهن وجواب نساء الآدميات وحسنهن، (ص: 985)، ط/ مكتبة دار المنهاج للنشر والتوزيع، الرياض)

اور بعض  حضرات نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک بے سند روایت نقل فرمائی ہے، جس کے مطابق جنت کی ایک حور  کا نام ’’عیناء‘‘ بھی ہے  ، جیسا کہ ان سے منقول ہے : 

"وقال أبو هريرة رضي الله عنه: إن في الجنة حوراء، يقال لها: العيناء، إذا مشت مشى عن يمينها ويسارها سبعون ألف وصيفة، وهي تقول: أين الآمرون بالمعروف والناهون عن المنكر." 

(إحياء علوم الدين للغزالي، بيان جمل مفرقة من أوصاف أهل الجنة وردت بها الأخبار، (4/ 543)، ط/ دار المعرفة - بيروت)

( التذكرة بأحوال الموتى للقرطبي، باب منه في الحور العين وكلامهن وجواب نساء الآدميات وحسنهن، (ص: 985)، ط/ مكتبة دار المنهاج للنشر والتوزيع، الرياض)

(عمدة القاري للعيني، باب الحور العين وصفتهن يحار فيها الطرف شديدة ...، (14/ 95)، ط/ دار إحياء التراث العربي - بيروت)

بعض حضرات نے جنت کی حور کا یہی مذکورہ نام  ’’عیناء‘‘  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی بغیر کسی سند کے نقل فرمایا ہے، جیسا کہ ان سے منقول ہے:

"وقال ابن عباس: في الجنة حوراء يقال لها: العيناء، لو بزقت في البحر لعذب ماؤه."

(عمدة القاري للعيني، باب الحور العين وصفتهن يحار فيها الطرف شديدة ...، (14/ 95)، ط/ دار إحياء التراث العربي - بيروت)

(2)خاص  طور پرکسی حور کے زیادہ خوبصورت ہونے کی صراحت تو ہمیں روایات   میں کہیں  نہیں مل سکی، لیکن  چونکہ رب تعالي  نےقرآن مجید میں نیک اور متقی مسلمانوں کے لیے جنت کی نعمتیں شمار کراتے ہوئے  ان کی شادی حورِ عین سے کرانے کا تذکرہ فرمایا ہے،تو   اس  سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت کی حوروں میں حورِ عین ہی سب سے خوبصورت ہوگی کہ رب تعالي نے اپنے نیک بندوں پر نعمتوں کے بیان کے تذکرے میں اسی کا تذکرہ فرمایا ہے ،   ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿كَذٰلِكَ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ﴾  (الدخان: 54)

ترجمہ:(اور) یہ بات اسی طرح ہے اور ہم ان کا گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والیوں سے بیاہ کردیں گے۔ (بیان القرآن)

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

﴿مُتَّكِئِينَ عَلَى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ﴾  (الطور: 20)

ترجمہ: تکیہ لگائے ہوئے تختوں پر جو  برابر بچھائے ہوئے ہیں۔ اور ہم ان کا گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والیوں (یعنی حوروں) سے بیاہ کردیں گے۔ (بیان القرآن)

(3) حورِ عین  کے حصول اور ان سے  شادی کے کے قرب الٰہی والے احکام ہی اصل تدبیر ہے، تاہم اس کے لیے ايك كمزرو روايت ميں دعا کے کلمات وارد ہوئے ہیں کہ وہ یوں کہے:’’اللهمَّ زَوِّجْنِي مِنَ الْحُورِ الْعِينِ‘‘ ، روایت کے کلمات ملاحظہ فرمائیے: 

"عن أَبَي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَاسْتُجِيبَ الدُّعَاءُ، فَإِذَا انْصَرَفَ الْمُنْصَرِفُ مِنَ الصَّلَاةِ، وَلَمْ يَقُلْ: اللهُمَّ أْجِرْنِي مِنَ النَّارِ، وأَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، وَزَوِّجْنِي مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، قَالَتِ النَّارُ: يَا وَيْحَ هَذَا، أَعَجَزَ أَنْ يَسْتَجِيرَ اللهَ مِنْ جَهَنَّمَ؟ وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: يَا وَيْحَ هَذَا، أَعَجَزَ أَنْ يَسْأَلَ اللهُ الْجَنَّةَ؟ وَقَالَتِ الْحُورُ الْعَيْنِ: يَا وَيْحَ هَذَا أَعَجَزَ أَنْ يَسْأَلَ اللهَ أَنْ يُزَوِّجَهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ؟. "

ترجمہ: حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجب نمازشروع کی جاتی ہے، تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دعا قبول کی جاتی ہے،  پھر جب نمازی سلام پھیرتا ہے اور یہ نہیں کہتا کہ  اے اللہ! مجھے دوزخ سے نجات عطا فرما، اور مجھے جنت میں داخل فرما، اور مجھے حورعین سے بیاہ دے،  توفرشتے کہتے ہیں: افسوس! کیا یہ شخص بے بس ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے دوزخ سے پناہ طلب کرے، اور جنت کہتی ہے: افسوس! کیا یہ شخص عاجز ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جنت مانگے، اور حور کہتی ہے : یہ شخص عاجز آگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرکے وہ اس کی حورعین سے شادی کردے۔

(المعجم الكبير للطبراني، (8/ 102) برقم (7496)، ط/  مكتبة ابن تيمية - القاهرة)

مذکورہ روایت اگرچہ سند کے اعتبار سے  ضعیف   ہے، تاہم اس سے  حورِعین سے نکاح کے لیے دعا کے  جو الفاظ  مذکور ہیں ، ان الفاظ سے دعا کی جاسکتی ہے ۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں