اگر کسی کا جانور کسی آدمی کے فصل کو نقصان پہنچا ئے،تو صاحب فصل اس مرتبہ اپنا نقصان معاف کردیتا ہے اس شرط پر کہ اگر جانور آئندہ نقصان کردے تو دس ہزار روپے جانور کا مالک ادا کرے گا اور مالک جانور بھی یہ شرط تسلیم کرے۔اور جانور پھر سے نقصان کرے تو کیا صاحب فصل یہ نقصان لے سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب صاحبِ فصل اپنا سابقہ حق معاف کر چکا، تو اب آئندہ نقصان کی صورت میں جتنا نقصان ہو اتنا ہی ضمان لینے کا حقدار ہوگا، پچھلے نقصان کی وجہ سے آئندہ نقصان کی صورت میں 10 ہزار کا مطالبہ کرنا تعزیر بالمال کے حکم میں ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"مطلب في التعزير بأخذ المال
قوله لا بأخذ مال في المذهب قال في الفتح وعن أبي يوسف يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال وعندهما وباقي الأئمة لا يجوز اه ومثله في المعراج وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف قال في الشرنبلالية ولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه اه ومثله في شرح الوهبانية عن ابن وهبان قوله وفيه إلخ أي في البحر حيث قال وأفاد في البزازية أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي وفي المجتبى لم يذكر كيفية الأخذ وأرى أن يأخذها فيمسكها فإن أيس من توبته يصرفها إلى ما يرى وفي شرح الآثار التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ اه والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال."
(ج:4، ص:61، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100453
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن