بیوی کو غصے میں ایسا کہناکہ”جاؤ اپنی مرضی کرو“یا ”جاؤ آئندہ مجھ سے بات مت کرنا“ یا ”آئندہ میں کبھی بات نہیں کروں گا“یا صرف یہ کہنا کہ ”جاؤ“ کیا اس سے رشتہ پر کوئی حرج آتا ہے؟مجھے ٹھیک طرح سے یاد نہیں کہ اس وقت میرے ذہن میں کیا تھایعنی نیت کیا تھی۔وہ مجھ سے ناراض تھی میں اْس کو بْلارہا تھا مگر وہ نہیں آرہی تھی تو میں نے غصے میں کہہ دیا کہ ”جاؤ“،اْس وقت میرے ذہن میں کیا تھا کیا سوچ کر کہا تھا مجھے یاد نہیں،اب میں پریشان ہوں کہ کیا اس طرح کہنا طلاق کے زمرے میں آتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ میں سے بعض الفاظ کنائی ہیں جو نیت کے محتاج ہیں، لیکن جب آپ کی نیت ان الفاظ سے طلاق کی واضح نہیں تھی، اس لئے ان جملوں سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔
رد المحتار میں ہے:
" ولو قال : اذہبي فتزوجي، وقال لم أنو الطلاق لا یقع شيء؛ لأن معناہ أن أمکنک إلی قولہ ویؤید ما في الذخیرۃ اذہبي وتزوجي لایقع إلا بالنیۃ."
( رد المحتار على الدر المختار، 314/3, سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100652
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن