بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

" جاؤ" کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

بیوی  کو غصے میں ایسا کہناکہ”جاؤ اپنی مرضی کرو“یا ”جاؤ آئندہ مجھ سے بات مت کرنا“ یا ”آئندہ میں کبھی بات نہیں کروں گا“یا  صرف یہ کہنا کہ ”جاؤ“ کیا اس سے رشتہ پر کوئی حرج آتا ہے؟مجھے ٹھیک طرح سے یاد نہیں کہ اس وقت میرے ذہن میں کیا تھایعنی نیت کیا تھی۔وہ مجھ سے ناراض تھی میں اْس کو بْلارہا تھا مگر وہ نہیں آرہی تھی تو میں نے غصے میں کہہ دیا کہ ”جاؤ“،اْس  وقت میرے ذہن میں کیا تھا  کیا سوچ کر کہا تھا مجھے یاد نہیں،اب میں پریشان ہوں کہ کیا اس طرح کہنا طلاق کے زمرے میں آتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں مذکورہ الفاظ میں سے بعض الفاظ کنائی ہیں جو نیت کے محتاج ہیں، لیکن جب  آپ کی نیت ان الفاظ سے طلاق کی واضح نہیں تھی، اس لئے ان جملوں سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔

رد المحتار میں ہے:

" ولو قال : اذہبي فتزوجي، وقال لم أنو الطلاق لا یقع شيء؛ لأن معناہ أن أمکنک إلی قولہ ویؤید ما في الذخیرۃ اذہبي وتزوجي لایقع إلا بالنیۃ."

( رد المحتار على الدر المختار، 314/3, سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں