بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

جوان بیٹے کی شادی میں تاخیر کرنا اور اسے توکل سمجھنا


سوال

میرا ایک بھائی ہے،  تقریباً 30سال کا ہے، ابھی تک اس کی شادی نہیں ہوئی ہے، میں خود دبئی میں رہتا ہوں، مزدوری کرتا ہوں، اور میرے والدمیرے بھائی کی شادی کےلیے زیادہ کوشش نہیں کرتے ہیں، یعنی ان کےلیے کوئی لڑکی نہیں ڈھونڈتے، دس سال سے میں والد سے کہہ رہا ہوں کہ ان کےلیے کوئی لڑکی ڈھونڈو، والد صاحب بس یہی کہتے ہیں کہ جب اللہ کو منظور ہوگا، تو لڑکی بھی مل جائےگی، نیز والد صاحب یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہ  پیسہ ہے،  نہ دولت ہے، اور نہ ہی  بڑا خاندان ہے، اسی لیے جب اللہ کو منظور ہوگا، لڑکی  مل جائے گی، خلاصہ یہ ہے کہ ہم لوگ مالی لحاظ  سے ذرا کمزور  ہیں۔

میں نے  والد سے یہ بھی کہا ہے کہ پلیز بھائی کیلئے کوشش کرو، اور  جتنا خرچہ ہوگا، میں کسی سے بغیر سود کے قرضہ لے کر تمام اخراجات ادا کرلوں گا، لیکن والد بس یہی  بات کہتے رہتے ہیں کہ  جب اللہ کو منظور ہوگا، لڑکی  مل جائے گی،تو سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہم دس سال سے لڑکی ڈھونڈ رہی ہیں، لڑکی  نہیں مل رہی ہے، تو کیا یہ اللہ کو منظور ہوگا، یا ہم لوگوں کی بھی لاپرواہی ہے، اور میرے والد کی غلطی ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ توکل کایہ مطلب ہر گز نہیں کہ تمام اسباب کو پسِ پشت ڈال کر ہاتھ پر ہاتھ رکھا جائے، اور سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حوالہ کردیا جائے، یہ توکل نہیں ہے، بلکہ توکل یہ ہےکہ تمام تر جائز اسباب اپنانے کے بعد اور تمام تر اسباب کو اختیار کرنے کے بعد نتیجہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرلیا جائے، اصل توکل یہ ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد سائل کے بھائی کےلیے لڑکی ڈھونڈنے کےلیے تیار نہیں  ہیں، اور  یہی کہتے رہتے ہیں کہ جب اللہ کو منظور ہوگا، اس کو لڑکی مل جائےگی، اور اس کی شادی ہوجائےگی، سائل کےوالد کا اس طرح کرنا شرعاً درست نہیں ہے، بلکہ سائل اور اس کے والد کو چاہیے کہ لڑکی ڈھونڈنے  میں کوتاہی نہ  کریں، بلکہ جتنا وسعت میں ہو، اس کے بقدر تلاش کریں، اور  اس صورت  میں  پھر  نتیجہ  اللہ تعالیٰ کے سپرد کرلے، جو  بہتر ہوگا، ان شاء اللہ  ، اللہ تعالیٰ اس کےلیے اسباب پیدا کرلیں گے۔

نیز جہاں تک سائل کے والد کا یہ کہنا ہے کہ مالی اعتبار سے کافی کمزور ہے، تو شادی کےلیے ضروری نہیں ہے کہ خوب اہتمام کیا جائے، شادیوں کےلیے خوب اہتمام کرنا، یا زیادہ خرچہ کرنا کوئی اجر و ثواب کا کام نہیں ہے، بلکہ اپنی مالی حالات کے پیشِ نظر سادگی سے شادی کرائی جائے۔ 

حدیث شریف میں ہے:

'' وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوّجه، فإن بلغ ولم يزوّجه فأصاب إثماً فإنما إثمه على أبيه‘‘.''

ترجمہ:’’ جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گناہ گار ہوگا۔‘‘

(مشکوٰۃ المصابیح،  باب الولي في النكاح واستئذان المرأة، الفصل الثالث، رقم الحدیث: 3138، ج: 2، ص: 939، ط: المكتب الإسلامي)

لہٰذا اگر سائل کا بھائی بیوی کا نفقہ ادا کرسکتاہے، یا سائل یا اس کا والد  نکاح کے بعد اس کے  نفقے کی ذمہ داری اٹھا سکتے ہیں،تو مناسب رشتہ ملنے کے بعد فوراً نکاح کردیں،  جب تک برابری کا رشتہ میسر نہ ہو یا بیوی کا نفقہ ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو، تو نکاح میں تاخیر کی جاسکتی ہے، اور  اس صورت میں اگر لڑکے کے گناہ میں واقع ہونے کا اندیشہ ہو،  تو حدیث شریف کی روشنی میں اس کاعلاج کثرت سے روزے رکھنا ہے۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"وأصل ‌التوكل من الوكول، يقال: وكل أمره إلى فلان أي التجأ إليه واعتمد عليه، والتوكل تفويض الأمر إلى الله وقطع النظر عن الأسباب، وليس ‌التوكل ترك السبب والاعتماد على ما يجيء من المخلوقين لأن ذلك قد يجر إلى ضد ما يراد من ‌التوكل، وقد سئل الإمام أحمد رحمه الله، عن رجل جلس في بيته أو في مسجد وقال: لا أعمل شيئا حتى يأتيني رزقي. فقال: هذا رجل جهل العلم، فقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: (إن الله جعل رزقي تحت ظل رمحي) ، وقال: لو توكلتم على الله حق توكله لرزقكم كما يرزق الطير، تغدو خماصا وتروح بطانا، فذكر أنها تغدو وتروح في طلب الرزق، قال: وكانت الصحابة رضي الله تعالى عنهم، يتجرون ويعملون في تخيلهم والقدوة بهم."

(کتاب الرقاق، ج: 23، ص: 68،69، ط: داراحیاء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں