بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

جس دعوتِ ولیمہ میں ڈھول باجے ہوں اس کا شرعی حکم


سوال

1) جس شادی میں ڈھول وغیرہ ہو،  اگر اس شادی میں تیار کیا ہوا کھانا آپ کے گھر بھیج دیں تو کیا حکم ہے؟ 

2)جس شادی میں کھانا پہلے ہو اور ڈھول باجا بعد میں اور آپ کو معلوم بھی ہے کہ ڈھول وغیرہ ہوگا تو اس کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

1)واضح رہے ڈھول باجا بجانا اور  سننا دونوں ناجائز اور گناہ  کے کام ہیں، چاہے شادی کے موقع پرہو یا شادی کے علاوہ کسی اور موقع پر ہو ،نیز شادی یا دیگر تقریبات میں جہاں پر ڈھول باجے اور  گانے کا ہونا پہلے سے معلوم ہو ایسی جگہوں میں شرکت نہ کی جائے،البتہ  کسی نے باوجود علم کے شرکت کی اور دعوتِ ولیمہ وغیرہ کھائی تو کھانا کھانا جائز ہے (جب کہ حلال مال سے تیار کیا گیاہو)، لیکن ڈھول باجے سننے کا گناہ  ہوگا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ محرمات پرمشتمل شادی میں تیار کیاہوا  کھانا کسی کے گھر بھیج دیا گیاتو ایسا کھانا حلال ہے،البتہ کوئی اپنے طور پر گناہ کی نحوست کی وجہ  سے یاحکمت  سے دینی مسئلہ سمجھانے کی خاطر ناراضی  کا اظہار کے لیے پرہیز کرلے تو اس  کی بھی گنجائش  ہے۔

2)جس شادی میں کھانا پہلے ہو اور ڈھول باجے کھانے اور مہمانوں کے رخصت ہونے کے بعد ہوتو ایسی  دعوت  میں شرکت کرکے کھانا کھانا درست ہے،تاہم مقتدیٰ حضرات (جن سےلوگ دلیل پکڑتےہو)کو  بہرحال اجتناب کرنا چاہیے؛ تاکہ ان کی شرکت کی وجہ سے کوئی معصیت کے کام کو جائز نہ سمجھے ۔

بدایۃ المبتدی میں ہے:

"‌و من ‌دعي ‌إلى ‌وليمة أو طعام فوجد ثمة لعبًا أو غناءً فلا بأس بأن يقعد و يأكل".

(فصل في  الأكل والشرب،ص:221،ط:مطبعة محمد علي صبح،القاهرة)

الاختیارلتعلیل المختار میں ہے:

"و من دعي إلى وليمة عليها لهو إن علم به لايجيب قال: (و من دعي إلى وليمة عليها لهو إن علم به لايجيب)؛ لأنه لم يلزمه حق الإجابة... لأن استماع اللهو حرام و الإجابة سنة، و الامتناع عن الحرام أولى من الإتيان بالسنة ".

(كتاب الكراهية،فصل في الكسب،ج:4،ص:176،ط:مطبعة الحلبي،القاهرة)

و فيه أيضاّ:

"فإن كان مقتدى به لايقعد ... لأن فيه شين الدين وفتح باب المعصية على المسلمين، وما روي عن أبي حنيفة أنه قال: ابتليت بهذا مرة فصبرت كان قبل أن يصير مقتدى به".

(كتاب الكراهية،فصل في الكسب،ج:4،ص:177،ط:مطبعة الحلبي،القاهرة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و دلت المسألة على أن مجرد الغناء معصية و كذا الاستماع إليه و كذا ضرب القصب و الاستماع إليه".

(كتا ب الاستحسان في بدايته،ج:5،ص:129،ط:مطبعة الجمالية بمصر)

مجمع الانہرمیں ہے:

"الصبر على الحرام لإقامة السنة لا يجوز".

(كتاب الكراهية،فصل في المتفرقات،ج:2،ص:551،ط:المطبعة العامرة تركيا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں