بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹ بولنے سے روزہ کا حکم / روزہ کی حالت میں نہانے کا حکم


سوال

1۔  کیا جھوٹ بولنے سے روزہ ٹوٹتا ہے؟

2۔ کیا پیاس کی وجہ سے بندہ نہالے اور اس سے اس کی پیاس میں تھوڑی کمی آجاۓ تو کیا اس سے اس کے روزے میں فرق آتا ہے یا نہیں؟

جواب

1۔ جھوٹ بولنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

﴿إِنَّ الله َ لَايَهْدِيْ مَنْ هُوَ مُسْرِف كَذَّاب﴾

ترجمہ: اللہ تعالی ایسے شخص کو مقصود تک نہیں پہنچاتا جو (اپنی) حد سے گزرجانے والا،  بہت جھوٹ بولنے والا ہو۔ (بیان القرآن)

 نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

"آية المنافق ثلاث وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان". ( الصحيح لمسلم)

 ترجمہ: منافق کی تین نشانیاں ہیں، اگرچہ وہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے: ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے،  تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جھوٹ کو مسلمان کی شان کے خلاف بتا یا ہے، ارشاد ہوتا ہے:

"وعن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب". (مسند أحمد)

ترجمہ: مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔

روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے کا وبال مزید بڑھ جاتا ہے، تاہم اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ حدیثِ پاک میں ہے:

’’ من لم یَدَعْ قولَ الزورِ و العملَ به فلیس للّٰه حاجة في أن یَّدَعَ طعامَه وشرابَه‘‘. (صحیح البخاري، کتاب الصوم، باب من لم یدع قول الزور و العمل به، ج:۱، ص:۲۵۵، ط: قدیمی)

یعنی  جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا اور جھوٹے کام کرنے نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس سے بھی کوئی سر وکار نہیں ہے کہ وہ کھانا پینا چھوڑے! (جب روزہ کا مقصد پورا نہیں کرتا تو بھوکا پیاسا مرنے کی کیا ضرورت ہے ؟)

2۔اگر روزے کی شدت کی وجہ سے کوئی شخص نہالے اور اس سے پیاس میں تھوڑی کمی آجائے تو اس سے روزہ میں فرق نہیں آتا، البتہ شدید مجبوری کے بغیر بار بار ایسا نہ کرے۔

الفتاوى الهندية (1 / 199):
"وكره الاغتسال وصبّ الماء على الرأس والاستنقاع في الماء والتلفف بالثوب المبلول، وقال أبو يوسف: لايكره، وهو الأظهر، كذا في محيط السرخسي". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں