بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

جرگے کے فیصلے سے پہلے بکری(نَنواتی) نہ دینے والے سے ناراض ہونے کا حکم


سوال

ہمارے ہاں جب دو آدمیوں کے درمیان کوئی تنازع پیش آجائے،مثلاً ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو ماراتو جس نے مارا ہوتا ہے، وہ خاندان کے معزز لوگوں کے گھر کے سامنے جاکر ایک بکری ذبح کرتا ہے یا ویسے ہی زندہ بکری ان کو جاکر دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہمارا فیصلہ کردیا جائے،خاندان کے یہ معزز لوگ اس کام کے لیے مقرر نہیں ہیں،بلکہ اس کے علاوہ ان کا اپنا ذریعہ معاش ہے،نیز اگر ان کو بکری نہ دی جائے تو بعض معزز لوگ ایسے ہیں کہ وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور فیصلہ کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے،اس بکری دینے کو پشتو زبان میں" نَنواتی" کہتے ہیں۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ اس طرح بکری دینا اور لینا شرعا رشوت میں آتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورت  مسؤلہ میں قصور وار فریق  کا فیصلہ کروانے کے لئے مذکورہ افراد کے گھر کے سامنے بکری ذبح کرنا یا ان کو دینا  شرعا ناجائز و حرام ہےاور یہ خالص رشوت ہے جس کا حرام ہونا ہر مسلمان جانتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: أخذ القضاء برشوة) بتثليث الراء قاموس وفي المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد،.......وفي الفتح: ثم الرشوة أربعة أقسام: منها ما هو حرام على الآخذ والمعطي وهو الرشوة على تقليد القضاء والإمارة.الثاني: ارتشاء القاضي ليحكم وهو كذلك ولو القضاء بحق؛ لأنه واجب عليه......"

(كتاب القضاء،مطلب في الكلام على الرشوة والهدية،5/ 362)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں