میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی حاجی پاکستان سے مکہ گیا، وہاں عمرہ ادا کر لیا، پھر زیارت کے لیے مسجد جعرانہ گیا اور وہاں سے بغیر احرام کے واپس مکہ آ گیا، تو کیا اس پر دم واجب ہوگا؟ براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔
اگر کوئی حاجی پاکستان سے حج کے لیے مکہ مکرمہ گیا اور وہاں پہنچ کر عمرہ ادا کرلیا، پھر وہ مسجدِ جعرانہ زیارت کے لیے گیا اور وہاں سے بغیر احرام کے واپس مکہ مکرمہ آگیا، تو اس پر کوئی دم واجب نہیں ہوگا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جعرانہ حل میں واقع ہے، اور وہاں جانے کے بعد دوبارہ مکہ واپس آنا احرام کے بغیر جائز ہے۔احرام کی پابندی میقات سے داخل ہوتے وقت ضروری ہوتی ہے، جبکہ جعرانہ مکہ کے قریب ہی ایک مقام ہے جو میقات کے اندر آتا ہے، اور وہاں جانے کے بعد دوبارہ مکہ لوٹنے کے لیے احرام باندھنا لازم نہیں ہے، جب تک کہ کوئی نیا عمرہ کرنے کا ارادہ نہ ہو۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"ومن جاوز الميقات وهو يريد الحج والعمرة غير محرم فلا يخلو إما أن يكون أحرم داخل الميقات أو عاد إلى الميقات ثم أحرم فإن أحرم داخل الميقات ينظر إن خاف فوت الحج متى عاد فإنه لا يعود ويمضي في إحرامه ولزمه دم، وإن كان لا يخاف فوات الحج فإنه يعود إلى الوقت وإذا عاد إلى الوقت فلا يخلو إما أن يكون حلالا أو محرما فإن عاد حلالا ثم أحرم؛ سقط عنه الدم وإن عاد إلى الوقت محرما قال أبو حنيفة - رحمه الله تعالى -: إن لبى سقط عنه الدم وإن لم يلب لا يسقط وعندهما يسقط في الوجهين ومن جاوز وقته غير محرم ثم أتى وقتا آخر أقرب منه وأحرم؛ جاز ولا شيء عليه، ولو جاوز الميقات ويريد بستان بني عامر دون مكة؛ فلا شيء عليه."
(كتاب المناسك، الباب العاشر في مجاوزة الميقات بغير إحرام، ج: 1، ص: 253، ط: دار الفكر بيروت)
فقط واللہ علم
فتوی نمبر : 144609101534
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن