بندہ کندہ کوٹ کشمور میں پیدا ہوا ہے، بچپن بھی وہاں گزارا ہے، اس وقت سکھر شہر میں رہتا ہے، سکھر میں رہتے ہوئے چودہ سال ہو گئے ہیں، بندہ کا مکمل ڈیٹا سکھر شہر ہی کا ہے، کیا بندہ اپنے آپ کو سکھر شہر کی طرف منسوب کر سکتا ہے؟وہ اس لیے کہ کندہ کوٹ کشمور ڈاکؤوں کی وجہ سے بد نام ہو چکا ہے، اس کے باوجود لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ اصل کہا ں سے ہو؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ سکھر شہر منتقل ہو گئے ہیں اور وہیں مستقل رہائش ہے تو آپ اپنے آپ کو سکھر شہر کی طرف منسوب کر سکتے ہیں، اس کو جھوٹ نہیں کہا جائے گا، لیکن اگر کوئی آپ سے یہ سوال کرے کہ اصل کہاں سے ہو؟ تو اس کے جواب میں کشمور بتانا ضروری ہو گا، اس سوال کے جواب میں سکھر کہنا جھوٹ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہو گا۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟» ثلاثا، قالوا: بلى يا رسول الله، قال: «الإشراك بالله، وعقوق الوالدين - وجلس وكان متكئا فقال - ألا وقول الزور»، قال: فما زال يكررها حتى قلنا: ليته سكت."
(كتاب الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور ، جلد : 3 ، صفحه : 172 ، طبع : السلطانيه)
ترجمہ:
"حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں وہ گناہ نہ بتلاؤں جو کبیرہ گناہوں میں بھی بڑے ہیں؟ تین بارفرمایا۔ پھر صحابۂ کرام رضي الله عنهم نے عرض کیا: ہاں! اے اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ ـــــــپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تکیہ پر) ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایاــــــ: خبردار! اور جھوٹ بولنا بھی (کبیرہ گناہوں میں بڑا گناہ ہے)۔"
سنن ترمذی میں ہے:
"عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به."
(ابواب البر والصلة ، باب ما جاء في الصدق والكذب ، جلد : 3 ، صفحه : 416 ، طبع : دار الغرب الاسلامي)
ترجمہ: "جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے اس کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہوجاتا ہے۔"
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511102243
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن