بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جس مسجد میں پانچ وقت نماز نہ ہوتی ہو وہاں جمعہ پڑھانا


سوال

کیا جمعہ کے لیے ضروری ہے کہ اس مسجد میں پانچ وقت باجماعت نماز اذان ہوتی ہو؟ ہم ایک ہیڈ کوارٹر میں باجماعت ظہر کی نماز پڑھتے ہیں اور تین بجے ہیڈ کوارٹر میں چھٹی ہو جاتی ہے، جمعہ کے دن بھی تقریبا تین ہزار کے قریب لوگ نماز جمعہ ہمارے ساتھ پڑھتے ہیں۔ا س کا کیا حکم ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جمعہ کے جواز کی شرائط میں سے مسجد میں پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کرنا نہیں ہے، اس لیے اگر کسی مسجد میں  پانچ  وقت کی نماز باجماعت ادا  نہیں کی جاتی،   لیکن  وہ جگہ کسی بڑی بستی یا شہر یا اس کے مضافات  میں واقع ہے، وہاں جمعہ کی  تمام شرائط  پائی جاتی ہیں تو   وہاں جمعہ قائم کرنا جائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة[أي أداء الجمعة بالجماعة]، والوقت."

(کتاب الصلاة، فصل بیان شرائط الجمعة، ج:1، ص:259، ط:دار الکتب العلمیة۔بیروت)

حلبی کبیری میں ہے:

"وفي الفتاوى الغیاثیة: لوصلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة كبیرة  لها قرى وفیها وال وحاكم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا … والمسجد الجامع لیس بشرط، ولهذا أجمعوا علی جوازها بالمصلی في فناء المصر."

(كتاب الصلاة، فصل في صلاۃ الجمعة، ص:551، ط:سهیل اکیڈمی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں