بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم پر مذی لگنے سے پاک یا ناپاک ہونے کا حکم


سوال

ہاتھ اور ہاتھ کی انگلیوں پر مذی لگ کر خشک ہوگئی، میں نے غلطی سے وہی ہاتھ بالوں پر پھیرا جو کہ تیل سے چکنے تھے، اور پھر اپنے ماتھے پر ہاتھ کی انگلیاں پھیری اور ناخن سے سر کھجایا، ماتھے اور سر پر پسینہ بھی تھا؟ کیا میرا ماتھا اور سر ناپاک ہوگیا؟

جواب

واضح رہے کہ مذی ناپاک ہے،اگرجسم یا کپڑے    پر لگ جائے تو اس کو ناپاک کر دیتی ہے، لہذا اگر مذی کی مقدار درہم سے زیادہ ہو تو  جسم  یا کپڑے پر لگنے کی صورت میں  اسے دھونا ضروری ہے،البتہ اگر درہم کی بقدر یا اس سے کم ہو تو  اس کے ساتھ نماز  کراہت کے ساتھ جائز ہے۔

صورتِ مسئولہ میں   ہاتھ پر مذی خشک ہونے کے بعد اس کو تیل  والے سر اور پسینے والے ماتھے پر ملنے سے اگر سر اور ماتھے پر مذی لگ گئی اور اس کے اثرات ظاہر ہوئے ہیں،توسر اور ماتھا ناپاک ہو گیا اور اگر سر پر ہاتھ لگنے سے ہاتھ پر لگی مذی کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے، تو سر اور ماتھا ناپاک شمار نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) ‌أنواع ‌الأنجاس فمنها ما ذكره الكرخي في مختصره: أن كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يجب بخروجه الوضوء أو الغسل فهو نجس، من البول والغائط والودي والمذي والمني، ودم الحيض والنفاس والاستحاضة والدم السائل من الجرح والصديد والقيء ملء الفم".

(كتاب الطهارة،فصل في الطهارة الحقيقية، ج:1، ص:60، ط:مطبعة الجمالية بمصر)

 البناية شرح الهداية میں ہے:

"الأول: بدن المصلي، فإن كان عليه نجاسة أكثر من قدر الدرهم لا تجوز صلاته وفيما دونه تجوز وتكره".

(‌‌كتاب الطهارات، ‌‌باب الأنجاس وتطهيرها،حكم تطهير النجاسة، ج:1،ص:700، ط:دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں