اگر عمرہ کی نیت کرنے کے بعد جسمانی تکلیف کی وجہ سے عمرہ نہ کرسکا تو اسکے لئے کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ چکا تھا تو اب ایسا شخص عمرہ ادا کیے بغیر احرام سے نہیں نکلے گا، جب تک حدودِ حرم میں ایک دم نہ دے ، جب یہ خود یا اس کی طرف سے حدودِ حرم میں جانور ذبح کرلیا جائے تو اس کے لیے احرام کھولنا جائز ہوگا، آئندہ اس عمرہ کی قضا بھی لازم ہوگی۔ اور اگر اس دوران اس نے احرام کے کپڑے اتار کر سلے ہوئے کپڑے بارہ گھنٹے سے اوپر پہن لیے ہوئے ہوں تو اس پر ایک اور دم بھی لازم آئے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في اللباب: واعلم أن المحرم إذا نوى رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فإنه لايخرج بذلك من الإحرام، وعليه أن يعود كما كان محرماً، ويجب دم واحد لجميع ما ارتكب ولو كل المحظورات، وإنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، وأما من علم أنه لايخرج منه بهذا القصد؛ فإنها لاتعتبر منه".
(2/ 553، کتاب الحج، ط: سعید)
فقط واللہ ؤعلم
فتوی نمبر : 144509102449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن