زید کی ساس نے دس تولہ سونا خریدا ، جب سونے پر ایک سال گزر گیا تو زید کی بیوی نے زید کو بتایا کہ یہ سونا تو میری ماں نے ہمارے بیٹے کو دینے کے لیے خریدا تھا، اب اس کی زکات آپ دیں، زید نے کہا کہ یہ بات تم نے مجھے پہلے کیوں نہ بتائی، سو نا ابھی زید کی ساس ہی کی ملکیت میں ہے، ابھی انہوں نے اپنے نواسے کو یا ان کے والدین کو نہیں دیا ہے۔ زید پر ابھی بینک کا قرض بھی واجب الادا ہے، صورتِ مذکورہ میں زکا ت دینا زید کی ذمہ داری ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ جس طرح نماز ،روزہ ، حج اور دیگر عبادات نابالغ پر فرض نہیں ہیں اسی طرح اس کے مال پر زکات بھی فرض نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر زید کی ساس نے اپنے نواسے کو دینے کے لیے سونا بنوایا ہے تو اولاً جب تک وہ بچے کے والد یا والدہ کو نہ دے دیں وہ اُن کی ملکیت سے نکلا ہی نہیں ہے، لہٰذا اس کی زکات زید کے ذمے واجب نہیں ہوگی، اور اگر وہ (زید کی ساس، یہ سونااپنے نواسے کو) دے بھی دیں، پھر بھی بلوغت سے پہلے بچے کے مال پر زکات لازم نہ ہو گی۔
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (1/ 412):
"وشرط وجوبها العقل والبلوغ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200813
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن