چند روز قبل میں نے قسم کھائی کہ یا اللہ میں قسم کھاتا ہوں کہ موت تک کبھی بھی اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کرونگا اور" جب جب میں بیوی سے ہمبستری کروں اس اس وقت اس کو طلاق " کیا رجوع کی کوئی شکل ہے؟راہ نمائی کریں عین نوازش ہوگی۔
صورت مسئولہ میں سائل نے قسم کھائی کہ "یااللہ میں قسم کھا تا ہوں کہ موت تک کبھی بھی میں اپنی بیوی سے ہم بستری نہیں کروں گا "تو سائل کے یہ الفاظ شرعا ایلاء مؤبد کے ہیں اور ایلاء مؤبد کا حکم یہ ہے کہ سائل نے مذکورہ قسم اٹھانے کے بعد اگر چار مہینے کے اندر اگر ہمبستری کر لی سائل حانث ہوگیا اورقسم کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا ،اور اگر چار مہینے میں ہمبستری نہیں کی تو چار ماہ گزرتے ہی ایک طلاق بائن واقع ہو گئی، نکاح ختم ہوگیا، دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے باقاعدہ تجدید نکاح ضروری ہے۔
اسی طرح سائل نے یہ کہا کہ "جب جب بھی میں اپنی بیوی سے ہم بستری کروں تو اس اس وقت اس کو طلاق " تو اس صورت میں سائل جب جب بھی اپنی بیوی سے ہم بستری کرے گا تو اس اس وقت اس پر طلاق واقع ہو جائے گی اورقسم کا کفارہ بھی لازم ہو جائے گاطلاق واقع ہو جانے کے بعد شوہر کو عدت کے اند ر رجوع کا حق حاصل ہو گا عدت کے اندر رجوع کیا تو نکاح قائم رہے گا پھر آئندہ کے لئے دو طلاق کا حق حاصل ہو گا اس کے بعد دوسری مرتبہ ہمبستری کی تو دوسری طلاق بھی واقع ہو جائے گی عدت کے اندر رجوع کیا تو نکاح قائم رہے گا ورنہ بعد از عدت نکاح ختم ہو جائے گا رجوع یا تجدید نکاح کے بعد پھر ہمبستری کی تو تیسری طلاق بھی واقع ہو جائے گی پھر بیوی شوہر (سائل) پر حرمت مغلظہ کے حرام ہو جائے گی ۔
بہر کیف سائل کے مذکورہ الفاظ شرط جوکہ عموم افعال پر دلالت کرتے ہیں لہذا سائل جب کبھی بھی ہمبستری کرے گا تو طلاق واقع ہو تی رہے گی ۔
فتاو ی ہندیہ میں ہے :
"ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت؛ لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرةً تم الشرط وانحلت اليمين فلايتحقق الحنث بعده إلا في كلما؛ لأنها توجب عموم الأفعال فإذا كان الجزاء الطلاق والشرط بكلمة كلما يتكرر الطلاق بتكرار الحنث حتى يستوفي طلاق الملك الذي حلف عليه فإن تزوجها بعد زوج آخر وتكرر الشرط لم يحنث عندنا ..." الخ
(۴۱۵/۱، کتاب الطلاق الباب الرابع،ط: حقانیة)
ہدایہ ميں ہے:
" وإذا قال الرجل لامرأته والله لا أقربك أو قال والله لا أقربك أربعة أشهر فهو مول " لقوله تعالى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُر} [البقرة: 226] الآية " فإن وطئها في الأربعة الأشهر حنث في يمينه ولزمته الكفارة " لأن الكفارة موجب الحنث " وسقط الإيلاء " لأن اليمين ترتفع بالحنث " وإن لم يقربها حتى مضت أربعة أشهر بانت منه بتطليقة."
(باب الایلاء،259/2،دار احياء التراث العربي)
الدر المختار میں ہے :
"( وفيها ) كلها ( تنحل ) أي تبطل ( اليمين ) ببطلان التعليق ( إذا وجد الشرط مرةً إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث ) لاقتضائها عموم الأفعال كاقتضاء كل عموم الأسماء ( فلايقع إن نكحها بعد زوح آخر إلا إذا دخلت ) كلما (على التزوج نحو كلما تزوجت فأنت كذا )".
(باب التعلیق،۳۵۲/۳،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101511
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن