بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی میں جدائی کی کوشش کرنے والی عورت کے ساتھ رہنا


سوال

 اگر  بیوی اپنے خاوند کی محبت میں اپنی سوکن(دوسری بیوی) اور اپنے خاوند پر کالا جادو کروائے، تاکہ دونوں میں علیحدگی ہو جائے،پھر  خاوند کو حقیقت معلوم ہو جائے،پھر وہ عورت اپنے اس عمل سے توبہ کرلے،تو خاوند کا ایسی عورت کے ساتھ رہنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالنا، یا جدائی ڈالنے کی کسی بھی طرح کوشش کرنا سخت گناہ اور ناجائز  ہے،نیز حدیث شریف میں اس بات سے ممانعت وارد ہوئی ہے کہ کوئی عورت اپنی سوکن  کے متعلق اپنے شوہر سے طلاق  کا مطالبہ کرے،لہذا  صورت ِ مسئولہ میں عورت کے لیے کوئی ایسی تدبیر اختیار کرنا بھی جائز نہیں تھا کہ جس کی وجہ سے دوسری بیوی  کو شوہر طلاق دے دے،البتہ جب  اس نے اپنے اس عمل سے توبہ کرلی ہے،تو شوہر کا ایسی عورت کے ساتھ رہنا جائز ہے۔

سنن ترمذی میں ہے:

"عن أبي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفئ ما في إنائها."

(أبواب الطلاق، باب ما جاء لا تسأل المرأة طلاق أختها،رقم الحدیث:‌‌ 1190، ج:2، ص:480، ط:دار الغرب الإسلامي)

ترجمہ:"نبی کریم صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا:  کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے  تا کہ وہ (اپنے برتن میں ) انڈیل لے اس چیز کو جو اس (دوسری) کے برتن میں ہے، یعنی وہ اپنے شوہر کے لئے خالص ہو جائے ۔"(تحفۃ الامعی)

فتاوی شامی میں ہے:

"السحر حق عندنا وجوده وتصوره وأثره. وفي ذخيرة الناظر تعلمه فرض لرد ساحر أهل الحرب، وحرام ‌ليفرق ‌به بين المرأة وزوجها، وجائز ليوفق بينهما. اهـ."

(مقدمة، ج:1، ص:44، ط:سعید)

وفیه أيضاً:

"لا يجب على الزوج تطليق الفاجرۃ.

(قوله: لا يجب على الزوج ‌تطليق ‌الفاجرة) ولا عليها تسريح الفاجر إلا إذا خافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس أن يتفرقا اهـ مجتبى والفجور يعم الزنا وغيره وقد «قال صلى الله عليه وسلم لمن زوجته لا ترد يد لامس وقد قال إني أحبها: استمتع بها."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في البيع، ج:6، ص:427، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں