بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کون سی مسجد کی پہلی اذان سے جمعہ کی تیاری میں مشغول ہونا ضروری ہے؟


سوال

آپ کے فتوی نمبر 144411102147 میں لکھا ہے کہ: " قرآنِ کریم میں جمعہ کی اذان ہوتے ہی  کاروبار چھوڑ نے اور جمعہ کے لئے جانے کا حکم دیاگیاہے، صحیح تر قول کے مطابق یہ حکم پہلی اذان سے متعلق ہے، لہٰذا پہلی اذان پر جمعہ کے لئے سعی واجب ہے، اور جمعہ کی تیاری کے سوا کسی اور کام میں مشغول ہونا ناجائز اور حرام ہے"۔

اب سوال  یہ ہے کہ اگر کوئی گھر سے دور والی مسجد یا مصلے میں جمعہ کی نماز پڑھنے جاتا ہو، جہاں جمعہ بھی دیر سے ہوتا ہو۔ تو اس کے لیے اس جگہ کی پہلی اذان سے جمعہ کی تیاری میں مشغول ہونا ضروری ہے یا گھر سے سب سے قریب جو مسجد ہو اس کی پہلی اذان سے جمعہ کی تیاری میں مشغول ہونا ضروری ہے؟

جواب

فقہا کرام نے اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ اگر متعد داذانیں ہو رہی ہوں تو اذانِ اول کا جواب دیا جائے گا خواہ وہ محلہ کی مسجد میں ہو یا کسی دوسری مسجد کی اذان ہو۔اسی پر قیاس کرتےہوئے  جمعہ کی اذانِ  اول  کے وقت  تیار ی کا بھی یہی حکم ہے کہ  سب سے پہلے جو اذان سنے   تیاری میں مشغول ہوجائے خواہ  وہ قریبی مسجد کی اذان ہو یا جہاں  جمعہ پڑھتاہو  اس مسجد کی  اذان ہو۔

امداد الفتاوی میں ہے:

”جو بیع مخل سعی ہو وقت اذانِ اول جمعہ کے مکروہ ہے اور اگر چند  جا  اذان کہی جاوے تو اظہر یہ ہے کہ اذانِ اول کے ساتھ کراہت ثابت ہو جائے ،اگر چہ اس کی روایت صریحہ احقر نے نہیں دیکھی، لیکن تعد دِاذان میں اجابت ِاذان اول کولکھا ہے، اس قیاس پر وجوب سعی و کراہت بیع بھی اذانِ اول پر چاہیے، خواہ وہ مسجد محلہ میں ہو یا غیر میں ... اور اس حکم میں سب اہل شہر یکساں ہیں ،البتہ جن پر جمعہ واجب نہیں وہ مستثنی ہیں ان کو بیع جائز ہے۔ “

(امداد الفتاوى ، كتاب الصلوة ،  باب الاذان ، ج: 1،ص:108،ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وكره) ‌تحريما ‌مع ‌الصحة (البيع عند الاذان الاول)(قوله عند الأذان الأول) وهو الذي يجب السعي عنده ."

( فتاوی شامی ،ج :5، ص: 101، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں