جب جمعہ فرض ہے، تو اگر کسی سے فوت ہو جائے، تو اس کی قضا کیوں نہیں؟ اور پھر وہ ظہر کی نماز کی طرح کیوں پڑھی جاتی ہے؟
جمعہ کی نماز، خلافِ قیاس ظہر کی جگہ فرض کی گئی ہے،کیوں کہ یہ صرف دو رکعت ہے، جب کہ ظہر کی نماز، جس کی جگہ اس نے لی ہے، چار رکعت ہے اور جب کوئی چیز خلافِ قیاس مشروع ہو جائے، تو اس میں ان تمام شرائط اور صفات کی رعایت ضروری ہوتی ہے جن کے ساتھ وہ مشروع ہوئی ہو، جمعہ کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ وقت کے اندر ادا کی جائے، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی جمعہ کی نماز نہ وقت سے پہلے پڑھی اور نہ ہی وقت کے بعد، لہٰذا جب جمعہ کا وقت گزر جائے، تو وقت نہ پائے جانے کی وجہ سے جمعہ بھی ادا نہیں ہو سکتا، بلکہ اب اس نماز (یعنی ظہر) کا دوبارہ پڑھنا ضروری ہے جس کی جگہ جمعہ کو فرض کیا گیا تھا۔
فتح القدیر میں ہے:
"...ويجاب بأن شرعية الجمعة مقام الظهر على خلاف القياس؛ لأنه سقوط أربع بركعتين فتراعى الخصوصيات التي ورد الشرع بها ما لم يثبت دليل على نفي اشتراطها، ولم يصلها خارج الوقت في عمره ولا بدون الخطبة فيه فيثبت اشتراطهما."
(كتاب الصلاة، باب صلاة الجمعة، ج:2، ص:27، ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101259
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن