بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز کس جگہ پڑھ سکتے ہیں؟


سوال

آج کل کے حالات میں جمعہ کی نماز کہاں  کہاں پڑھ سکتے ہے؟مطلب گاؤں  وغیرہ میں جمعہ کی نمازہوگی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ  کی جماعت صحیح ہونےکی شرائط میں سےشہر یا ایسے بڑےقصبے کا ہونا ضروری ہے، جہاں تمام ضروریاتِ  زندگی بآسانی دست یاب ہوں، ہسپتال، ڈاک خانہ، تھانہ وغیرہ کا انتظام ہو ، جس گاؤں کی آبادی ڈھائی تین ہزار ہو، وہاں جمعہ صحیح ہے۔  اور جس گاؤں میں مذکورہ شرائط نہ پائیں جاتی ہوں،  وہاں  نمازِ جمعہ  کی جماعت قائم کرنا جائز نہیں ہے، ایسے گاؤں میں جمعہ کےدن ظہرکی نماز پڑھی جائے گی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"عن أبي حنيفة رحمه الله: أنه بلدة كبيره فيها سكك وأسواق ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم مجشمته وعلمه أو علم غيره، والناس يرجعون إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح".

  (کتاب الصلاۃ ،ج: 2، ص: 260، ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وتقع فرضاً في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنها لاتجوز في الصغيرة".

 (کتاب الصلاۃ،ج: 1، ص: 537، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"لاتجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب، كذا في المضمرات".

(کتاب الصلاۃ، ج: 2، ص: 138، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505100782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں