بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت اپنا نکاح پڑھ سکتی ہے؟


سوال

    کیا عورت اپنا نکاح پڑھ سکتی ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح منعقد ہونے کے لیےشرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنا ہے ،اگر زوجین خودگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں توبھی نکاح ہو جائے گا، نکاح خواں کی حیثیت  محض ترجمان اورمعبر کی ہوتی ہے؛لہذا اگر عورت گواہوں کی موجودگی میں نکاح پڑھ لے یا کسی کا نکاح پڑھائے تو وہ نکاح شرعاًمنعقد ہوجاتا ہے ، باقی گواہان اور شوہر  ،نکاح خواں عورت کے نامحرم ہوں تو عورت کا ان سے شرعی پردہ لازم ہے۔ نیز شرعی پردہ ہونے کے باوجود عورت کی آواز ان مردوں کو سنائے بغیر نکاح کا عمل مکمل نہیں ہوسکتا، لہذا بغیر شرعی مجبوری کے عورت کو نکاح خواں نہیں بنانا چاہئے.

فتح القدیر میں ہے:

"النكاح ينعقد بالإيجاب والقبول بلفظين يعبر بهما عن الماضي..(وينعقد بلفظين يعبر بأحدهما عن الماضي وبالآخر عن المستقبل، مثل أن يقول زوجني فيقول زوجتك) لأن هذا توكيل بالنكاح والواحد يتولى طرفي النكاح .

ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين."

(کتاب النکاح ،198،189/3،ط، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله:؛( لأنه يجعل عاقدا حكما) لأن الوكيل في النكاح سفير، ومعبر ينقل عبارة الموكل، فإذا كان الموكل حاضرا كان مباشرا؛ لأن العبارة تنتقل إليه وهو في المجلس."

(کتاب النکاح ،24/3،ط، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں